1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شریف الدین پیزادہ کی برطرفی، صدر، وزیر اعظم رسہ کشی یا کچھ اور

امتیاز گل ، اسلام آباد11 فروری 2009

شریف الدین پیرزادہ کی بطور سفیر عمومی برطرفی نے جہاں ان کے حوالے سے حکومت پر کی جانے والی تنقید کا کچھ توڑ کیا ہے وہیں پر صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم گیلانی کے درمیان سرد جنگ کے تاثر نے بھی تقویت پکڑی ہے۔

https://p.dw.com/p/Grno
تاثر موجود ہے کہ پاکستانی صدر اور وزیر اعظم میں طاقت کی رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

قومی سلامتی کے مشیر محمود علی درانی کی برطرفی اور اعلیٰ بیورو کریسی میں تقرریوں اور تبادلوں سے لے کر بدھ کے روز شریف الدین پیر زادہ اور احسان اللہ خان کے علاوہ حمید اصغرقدوائی ایسے عمومی سفراء کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کے احکامات کو وزیر اعظم کی طرف سے طاقت کا اظہار قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ’’ اس فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ آج شریف الدین پیر زادہ صاحب کو برطرف یا سفیر عمومی سے ہٹاکر وزیر اعظم صاحب نے مسل دکھانا شروع کر دیئے ہیں وہ طاقت پکڑ رہے ہیں اور جوڈو کراٹے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘

ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما صدر اور وزیر اعظم کے درمیان کسی بھی طرح کے اختلافات کی خبروں کو رد کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کے مطابق تمام حکومتی امور صدر اور وزیر اعظم کی باہمی مشاورت سے چل رہے ہیں۔

’’یہ ایک تاثر بہت لیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے مسل دکھا رہے ہیں، ہاں! وہ اپنے مسل دکھا رہے ہیں عوام کی بھلائی کےلئے مسل دکھا رہے ہیں کیونکہ وزیر اعظم کے مسل ہی ہمارے مسل ہیں، پیپلز پارٹی کے مسل ہیں۔ وزیراعظم صاحب صدر صاحب کے ساتھ صلاح مشورے سے کام کررہے ہیں۔‘‘

مبصرین کے خیال میں ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس سے اب تک کئے گئے متعدد فیصلوں میں واضح تضاد دکھائی دیتا ہے جو اس بات کا غماز ہے کہ سربراہ مملکت اور سربراہ حکومت کی سوچ میں بہرحال کہیں پر فاصلہ موجود ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کے درمیان کوئی اختلافات ہیں تو وہ آئندہ دنوں میں کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔