1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی آئر لینڈ میں ایک اور برطانوی اہلکار ہلاک

افسر اعوان10 مارچ 2009

شمالی آئرلینڈ میں تشدد کے تازہ واقعات میں چند روز کے اندر اندر برطانوی سیکیورٹی فورسز کے تین ارکان کو ہلا ک کیا جا چکا ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری آئرلینڈ کی علیحدگی پسند آئرش ری پبلیکن آرمی کے ایک گروپ نے قبول کرلی ہے۔

https://p.dw.com/p/H9F5
دو روز قبل بھی شمالی آئرلینڈمیں فوجی اڈے پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa

دو روز قبل بھی شمالی آئرلینڈ کی انٹیرم کاونٹی میں میسریانی کے فوجی اڈے پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تھا جس میں دو برطانوی فوجی ہلاک اور چار دوسرے افراد زخمی ہو گئے تھے۔

فائرنگ کے تازہ واقعہ کے بارے میں آئرلینڈ پولیس حکام نے بتایا کہ پولیس آفیسر کو بیلفاسٹ کے جنوب مغربی شہر کریگاوون میں اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا جب وہ ایک اور پولیس اہلکار کے ہمراہ مدد کے لئے موصول ہونے والی ایک کال کی چھان بین کے لئے پہنچے تھے۔

Anschlag auf Soldaten in Nordirland
تصویر: AP

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے شمالی آئرلینڈ میں برطانوی پولیس اہلکار کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو ایسے قاتل قرار دیا جو ایک سیاسی عمل کو منقطع اور تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے باشندے کبھی بھی گلیوں میں کھلے عام ہتھیاروں کے استعمال کی واپسی نہیں چاہیں گے۔گورڈن براؤن نے مزیدکہا کہ صوبے کو پرانے دنوں کے فرقہ ورانہ فسادات کے دور میں واپس نہیں جانے دیا جائے گا۔ جس کا خاتمہ سال 1998 میں ہونے والے گڈ فرائیڈے امن معاہدے کے بعد ہوا تھا۔

وزیر اعظم براؤن نے گزشتہ روز فوجی اڈے پر حملے میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شمالی آئرلینڈ کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے اس حملے کو ’شیطانی عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی قتل امن کے عمل کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

Anschlag auf Soldaten in Nordirland
تصویر: AP

دو روزقبل کیا جانے والے حملہ سال 1997 کے بعد آئرلینڈ میں برطانوی فوجیوں پر کیا جانے والے پہلا خطرناک حملہ تھا۔

دوسری طرف برطانوی پولیس اہلکار کی ہلاکت کی ذمہ داری آئرلینڈ کے علیحدگی پسند گروپ آئرش ری پبلیکن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک آئرلینڈ میں برطانوی عمل دخل جاری رہے گا اس وقت تک اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

1998 میں کئے گئے امن معاہدے کے بعد تشدد کے ان تازہ واقعات نےبرطانوی زیر انتظام اس صوبے میں جاری امن کا وجود خطرے میں ڈال دیا ہے۔