1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی قفقاذ میں انتہاپسندوں کو مات دے دی، پوٹین

24 جنوری 2010

روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹین کے مطابق شمالی قفقاذ کے علاقے میں انتہا پسندوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہاں پر لڑی جانے والی جنگ بدعنوانی اور غربت کے خلاف ہے۔

https://p.dw.com/p/LfPV
روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹینتصویر: picture-alliance/dpa

ولادیمیر پوٹین نے ماسکو میں شمالی قفقاذ کے روسی علاقے کے رہنماؤں کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ریاست کو لازمی طور پر یہ ثابت کرنے کے قابل ہونا چاہئے کہ وہ شہریوں کو سلامتی کی ضمانت دے سکتی ہے۔ اسی لئے اس خطے میں انتہاپسندانہ رجحانات پر قابو پانے کے بعد سب سے زیادہ توجہ اقتصادی اور سماجی ترقی پر دی جانی چاہئے۔

روسی وزیر اعظم کے بقول بدعنوانی، غربت، بے روزگاری اور اجتماعی غفلت وہ بنیادی وجوہات ہیں، جو قفقاذ کے علاقے میں معمول کی زندگی اورترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ثابت ہو رہی ہیں۔

ولادیمیر پوٹین نے، جو روس کے صدر بھی رہے ہیں اور جنہوں نے 1999ء سے لے کر 2009ء تک لڑی جانے والی چیچنیا کی دوسری جنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، قفقاذ کے روسی خطے کے ان رہنماؤں اور علاقائی اداروں پر بھی سخت تنقید کی جو ’خود کو مقامی آبادی کے مسائل سے دُور رکھتے ہیں، بدعنوانی اور ناہلی کو ہوا دیتے ہیں، انتظامی رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اور مختلف قبائل کے مابین تنازعات میں کسی نہ کسی فریق کی طرفداری کرتے ہوئے خود بھی ان کا حصہ بن جاتے ہیں۔‘

Russland Dagestan Anschlag in der Hauptstadt Machatschkala
روس کو شمالی قفقاذ میں انتہاپسندی کا سامنا رہا ہےتصویر: AP

اس موقع پر روسی سربراہ حکومت نے اس اجلاس کے شرکاء کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام علاقائی حکام کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کر دیا جائے گا، جن کے بارے میں شمالی قفقاذ کے خطے کے لئے مقرر کئے جانے والے نئے منتظم کی رائے یہ ہو گی کہ وہ اپنے فرائض کی مؤثر انجام دہی میں کامیاب نہیں ہو رہے۔

روسی صدر دیمیتری میدویدیف نے ابھی چند روز پہلے ہی شمالی قفقاذ کے علاقے کے لئے اپنا ایک ایسا نیا لیکن بااختیار مندوب نامزد کیا تھا، جس کا کام خطے میں ترقیاتی عمل کو تیز رفتار بنانا ہے۔ اس نئے مندوب کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے بہت سے اختیارات اس لئے بھی دئے گئے ہیں کہ ان کی عملداری میں آنے والے علاقے وفاق روس کے سب سے پر تشدد سمجھے جاتے ہیں۔

کریملن میں ملکی انتظامیہ کی طرف سے اس نئے مندوب کی نامزدگی سے پہلے ’شمالی قفقاذ کے فیڈرل ڈسٹرکٹ‘ کے نام سے جو نیا انتظامی علاقہ تشکیل دیا گیا، اُس کا مقصد چیچنیا سمیت زیادہ تر مسلمان آبادی والے سات روسی علاقوں کو سیاسی طور پر اس طرح یکجا کرنا تھا کہ ماسکو کے لئے ان سب علاقوں کو بیک وقت اپنے قابو میں رکھنا آسان ہو جائے۔

اس نئے علاقے کے قیام کے بعد صدر میدویدیف نے سائبیریا کے خطے کراسنویارسک کے گورنر آلیکسانڈر خلوپونن کو اس خطے کے لئے اپنا خصوصی مندوب نامزد کر دیا۔ اس عہدے کی وجہ سے سیاسی طور پر خلوپونن کی حیثیت اب روسی نائب وزیر اعظم کی سی ہو گی۔

صدر میدویدیف نے شمالی قفقاذ میں جو نیا وفاقی علاقہ قائم کیا ہے اس میں جغرافیائی طور پر چیچنیا، داغستان، اِنگوشیتیا، کاباردِینو بلقاریہ، کراشاژیوو چَیرکیسیا، شمالی اوسیتیا اور ستاوروپول کے خطے کو شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل