1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں نئے ڈرون حملے، چودہ افراد ہلاک

2 اکتوبر 2010

افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے میں میزائلوں سے کئے گئے دو نئے مبینہ امریکی فضائی حملوں میں ہفتے کے روز کم ازکم چودہ عسکریت پسند ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/PSmp
شمالی وزیرستان میں ایک فضائی حملے کا نشانہ بننے والی ایک عمارتتصویر: Abdul Sabooh

اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان میں سے پہلا حملہ شمالی وزیرستان ایجنسی کے صدر مقام میران شاہ سے مغرب کی طرف 45 کلو میٹر دور دتہ خیل نامی جگہ پر ایک گاؤں میں کیا گیا۔

مقامی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 40 منٹ پر کئے جانے والے اس حملے میں بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ایک ڈرون طیارے سے چار میزائل فائر کئے گئے۔ شمالی وزیرستان ایجنسی میں ملکی خفیہ اداروں میں سے ایک کے ایک مقامی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ اس حملے میں کم ازکم آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔

اس اہلکار نے بتایا کہ یہ گھر بدر منصور نامی عسکریت پسند گروپ کی ملکیت تھا جو اس حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ بدر منصور نامی یہ گروپ پنجابی طالبان کہلانے والی اس پاکستانی شدت پسند تنظیم کی ایک شاخ ہے، جس کے القاعدہ کے ساتھ رابطوں کے دعوے کئے جاتے ہیں۔ پنجابی طالبان کی طرف سے زیادہ تر پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب میں اب تک بہت سے ہلاک خیز دہشت گردانہ حملے کئے جا چکے ہیں۔

UAV Unbemannte Aufklärungsdrohne der US Armee
ڈرون حملوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہےتصویر: AP

پہلے حملے کے بعد دوسرا ڈرون حملہ محض چند گھنٹے کے وقفے سے کیا گیا۔ اس میں بھی پہلے ہدف کے قریب ہی چار میزائل فائر کئے گئے، جن کے نتیجے میں مقامی سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق کم ازکم چھ جنگجو مارے گئے۔

اس سال ستمبر میں پاکستانی قبائلی علاقوں میں کئے جانے والے کُل 23ڈرون حملوں کے بعد، جن میں دو سو کے قریب افراد مارے گئے تھے، ہفتے کے روز کی جانے والی کارروائیاں انہی علاقوں میں امریکہ کی طرف سے اکتوبر میں کئے جانے والے اولین ڈرون حملے تھے۔

یہ نئے حملے ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں، جنہیں القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں کی آماجگاہ سمجھا جاتا ہے، امریکی ڈرون طیاروں سے کی جانے والی مسلح کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

دوسری طرف پاکستانی حدود میں نیٹو کے جنگی ہیلی کاپٹروں کی ہلاکت خیز کارروائیوں کی وجہ سے بھی پاکستان اور امریکہ کے مابین کشیدگی پائی جاتی ہے۔ پاکستانی حکومت نے ان حملوں کے رد عمل میں افغانستان میں نیٹو دستوں کو امدادی سامان کی فراہمی کے لئے استعمال ہونے والا سپلائی روٹ بھی بند کر چکی ہے۔

پاکستانی حکومت ملکی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی عوامی سطح پر یہ کہہ کر مذمت کرتی ہے کہ ان حملوں میں شہری ہلاکتوں سے ملک میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن امریکہ 2004 میں شروع کئے جانے والے ڈرون حملوں کا یہ سلسلہ ابھی تک جاری رکھے ہوئے ہے۔

شمالی وزیرستان میں ہفتے کے روز کئے گئے دونوں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چند خبر ایجنسیوں کی تازہ رپورٹوں میں بارہ بھی بتائی گئی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک