شمالی کوريا کو تنبيہہ،ايران کے پاس کم وقت رہ گيا:اوباما
26 مارچ 2012امريکی صدر باراک اوباما ايٹمی ہتھياروں کو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ميں جانے سے روکنے کے سلسلے ميں آج سے شروع ہونے والی عالمی سربراہ کانفرنس ميں شرکت کے ليے جنوبی کوريا کے دارالحکومت سیول پہنچے ہيں۔
اوباما نے کانفرنس شروع ہونے سے قبل ايک تقرير ميں کہا کہ پچھلے دو برسوں ميں ايسے جوہری مواد کو محفوظ بنانے يا ضائع کرنے ميں نماياں کاميابی ہوئی ہے، جس کی مدد سے ہزاروں ايٹم بم بنائے جا سکتے تھے۔ انہوں نے کہا: ’’ليکن ہم کسی دھوکے ميں نہيں ہيں۔ ہميں معلوم ہے کہ کئی ايٹم بم تيار کرنے کے قابل جوہری مادہ اب بھی مناسب تحفظ کے بغير ذخيرہ کیا جا رہا ہے۔ ہميں علم ہے کہ دہشت گرد ايک ڈرٹی بم بنانے کے ليے اس تابکار مادے پر قبضہ کرنے کی کوششيں کر رہے ہيں۔ ايٹمی دہشت گردی عالمی سلامتی کے ليے اب بھی سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘‘
اوباما نے سیول ميں جمع ہونے والے53 ممالک کے نمائندوں اور سربراہان سے اپيل کی کہ وہ اس سلسلے ميں کوششيں جاری رکھيں۔ انہوں نے امريکہ کی طرف سے مزيد اقدامات کا وعدہ کيا اور کہا کہ ايٹمی اسلحے کے ذخائر ميں کمی کے ليے روس کے ساتھ تعاون بھی جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امريکہ کے پاس 1500 نصب شدہ ايٹم بم اور 5000 وار ہيڈز ہيں، جو اُس کی ضروريات سے زيادہ ہيں۔ اوباما نے کہا:’’ميرا پختہ يقين ہے کہ ہم امريکہ اور اپنے اتحاديوں کی سلامتی اور کسی خطرے کے مقابلے کی صلاحيت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے جوہری اسلحے ميں مزيد کمی کر سکتے ہيں۔‘‘
ايٹمی سلامتی کے موضوع پر جنوبی کوريا کے دارالحکومت سیول ميں آج پير سے شروع ہونے والی دوروزہ عالمی کانفرنس ميں ايران اور شمالی کوريا کے ايٹمی پروگرام براہ راست موضوع نہيں ہيں ليکن اس موقع پر ہونے والی مختلف ملاقاتوں ميں يقيناً اُن پر بھی زور دار بحثيں ہوں گی۔
پچھلے ہفتوں کے دوران شمالی کوريا کے تنازعے ميں شدت پيدا ہو گئی ہے کيونکہ شمالی کوريا نے اپريل ميں ايک لمبے فاصلے تک مار کرنے والا ميزائل داغنے کا اعلان کيا ہے۔ امريکہ سمجھتا ہے کہ شمالی کوريا اس طرح ايک ايسے ميزائل کا تجربہ کرنا چاہتا ہے جو ايٹمی وار ہيڈز لے جانے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ اوباما نے آج شمالی کوريا کو ایک بار پھر تنبيہہ کی کہ وہ اپنے ايٹمی منصوبے ترک کر دے اور کہا کہ اُس کے اشتعال انگيز رويے سے اُسے کوئی فائدہ نہيں ہو گا۔
ايٹمی اسلحے سے ليس شمالی کوريا کا کہنا ہے کہ اُس کا راکٹ صرف ايک پُر امن مصنوعی سيارے کو خلا ميں مدار پر پہنچائے گا۔ جنوبی کوريا نے آج اعلان کيا کہ اگر شمالی کوريا کا راکٹ اُس کی حدود ميں داخل ہوا تو وہ اُسے مار گرائے گا۔ جاپان بھی پچھلے ہفتے يہی اعلان کر چکا ہے۔
امريکی صدر اوباما نے ايٹمی سلامتی کی عالمی کانفرنس شروع ہونے سے قبل آج سیول ہی ميں چين کے صدر ہوجن تاؤ اور روسی صدر ديميتری ميدويديف سے بھی ملاقات کی۔
اپنی تقرير ميں اوباما نے ايران کوبھی خبردار کيا کہ اُس کے ايٹمی تنازعے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کے ليے وقت گذرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا:’’ابھی اسے سفارتی بات چيت کے ذريعے حل کرنے کا وقت ہے ليکن يہ وقت تھوڑا ہے۔ ايران کو اُس سنجيدگی اور ہنگامی صورتحال کے احساس کے ساتھ عمل کرنا ہوگا، جو اس لمحے کا تقاضہ ہے۔‘‘
ماہرين کا کہنا ہے کہ دو سال قبل واشنگٹن ميں ہونے والی پہلی ايٹمی سلامتی سربراہ کانفرنس کے بعد سے ايٹمی مواد کی حفاظت کے سلسلے ميں اہم کاميابياں حاصل ہو چکی ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی