1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا امریکہ سے براہ راست مذاکرات کے لئے تیار

2 نومبر 2009

اپنی طرف سے کئی ماہ تک بائیکاٹ کے بعد، شمالی کوریا نے آج پیر کے روز امریکہ سے براہ راست مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیونگ یانگ اپنے جوہری پروگرام سے متعلق چھ ملکی مذاکرات میں دوبارہ شمولیت پر بھی آمادہ ہے ۔

https://p.dw.com/p/KLiB
تصویر: AP

کمیونسٹ کوریا امریکہ کے ساتھ براہ راست مکالمت کا خواہش مند ہے، یہ بات پیر کو شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہی گئی۔ اس بیان میں یہ سوچ بھی کھل کر سامنے آئی کہ پیونگ یانگ اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق ان چھ ملکی مذاکرات میں بھی دوبارہ شامل ہونا چاہتا ہے، جن سے اس نے قریب ایک سال پہلے خود ہی علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

Südkorea Nordkorea Reaktionen in Seul zu Atomtest und Kurzstreckenrakete
رواں برس مئی میں شمالی کوریا نےایٹمی تجربہ بھی کیا تھاتصویر: AP

شمالی کوریا، جنوبی کوریا، چین، جاپان، روس اور امریکہ کے نمائندوں کے مابین چھ ملکی بات چیت 2003 میں شروع ہوئی تھی جس کے آخری مرتبہ تعطل کا شکار ہونے کے بعد کمیونسٹ کوریا نے اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا اور پھر کئی نئےمیزائل تجربات بھی کئے تھے۔

اُس وقت شمالی کوریا کی کمیٹی برائے پرامن اتحاد کا کہنا تھا کہ اِن سب فیصلوں کی ذمہ داری جنوبی کوریائی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے مبینہ طور پر حالات کو جنگ کی طرف دھکیل دیا تھا۔ اسی سال جنوری میں شمالی کوریا نے جنوبی حصے کی جمہوری ریاست پر جارحیت کا ارادہ رکھنے کا الزام عائد کر کے سیئول کے ساتھ اپنے تمام فوجی اور سیاسی معاہدوں پر عمل درآمد معطل کر دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے امریکہ کا دورہ بھی کیا، جس کے بعد یہ واضح ہو گیا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ اپنے رابطے بہتر بنانے کی کوششیں کر رہا ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ پیونگ یانگ کو ان دنوں اشیائے خوراک اور امداد کی اشد ضرورت ہے۔

Südkorea Nordkorea startet Rakete Fernsehn
شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس پے درپے میزائل تجربات بھی کئے جاتے رہے ہیںتصویر: AP

سیئول میں جنوبی کوریائی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا شمالی کوریا واقعی اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق بات چیت پر پوری طرح آمادہ ہے، یا پھر اُس کی معاشی بدحالی اسے ایسا کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری نمائندوں کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ چھ ملکی مذاکرات میں دوبارہ شمولیت پر تو تیار ہے، لیکن ساتھ ہی وہ اپنے ایٹمی منصوبے کے لئے رعایت کا خواہاں بھی ہے۔

اسی سال مئی میں شمالی کوریا کی طرف سے دوسرے ایٹمی تجربے کے بعد امریکہ نے کمیونسٹ کوریا کے لئے اپنی طرف سے جملہ امداد بند کر دی تھی، جس کے بعد سے پیونگ یانگ کو شدید معاشی بحران کا سامنا رہا، اور اسی بحران سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے شمالی کوریا نے اب ایک بار پھر مفاہمت کا راستہ اپناتے ہوئے، امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت پر اپنی رضامندی ظاہر کی ہے۔ شمالی کوریائی وزارت خارجہ کے مطابق اب وقت آ گیا یے کہ امریکہ دوطرفہ بات چیت کے حوالے سے جلد از جلد کوئی فیصلہ کرے۔

رپورٹ : عصمت جبین

ادارت : مقبول ملک