1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا میں امریکی صحافیوں کو سزائےقید

8 جون 2009

کمیونسٹ شمالی کوریا کی ایک عدالت نے آج پیر کے روز تقریبا تین ماہ سے زیر حراست دو امریکی صحافیوں کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 12 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

https://p.dw.com/p/I5ma
امریکی صحافیوں پر کمیونسٹ کوریا کی عوام اور حکومت کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھاتصویر: AP

امریکہ اور شمالی کوریا کے تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے۔ اس کا نقطہ آغاز چند ہفتے قبل پیونگ یانگ کی جانب سے کئے گئے جوہری اور میزائل تجربات تھے۔ تاہم کمیونسٹ کوریا نے آج پیر کے روز دو امریکی صحافی خواتین کو اپنے ریاستی علاقے میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور کوریائی قوم اور حکومت کے خلاف مبینہ طور پر سازش کرنے کے الزام میں 12 سال قید بامشقت کی سزا سنا کر پیونگ یانگ اور واشنگٹن کے مابین جاری سیاسی اور سفارتی کشمکش کو ایک نیا رخ اور نئی شدت دے دی ہے۔

سزا پانے والی دونوں امریکی صحافی خواتین، یونا لی اور لاؤرا لنگ سابق امریکی نائب صدرایل گور کے نیوزٹیلی ویژن سے وابستہ ہیں۔ ان دونوں صحافیوں کو چین اور شمالی کوریا کی درمیانی سرحد پر اس سال مارچ میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دے رہی تھیں۔

Protest - US-Journalistinnen Laura Ling und Euna Lee
جنوبی کوریا میں مظاہرین امریکی صحافیوں کے حق میں مظاہرے کے دورانتصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ایان کیلی نے ان دونوں امریکی صحافیوں کو بارہ بارہ سال کی قیدبامشقت سنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا سے اپیل کی ہے کہ ان خواتین کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری رہا کر دیا جائے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی ان صحافیوں پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

شمالی کوریا میں ان دونوں امریکی صحافیوں کے خلاف عدالتی فیصلہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے اس بیان کے محض ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کلنٹن نے پیونگ یانگ کو اپنا جوہری پروگرام ترک کر دینے کے لئے کہا تھا۔ ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر پیونگ یانگ نے اپنے جوہری عزائم ترک نہ کئے تو واشنگٹن اسے دوبارہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کر سکتا ہے۔

اسی تنازعے میں شمالی کوریا نے گذشتہ دنوں اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ پیونگ یانگ کے خلاف اس سال اپریل میں لگائی گئی پابندیوں پر معافی مانگے ورنہ کمیونسٹ کوریا بہت جلد ایک بین البراعظمی میزائل کا تجربہ بھی کر ڈالے گا۔

امریکہ نے گذشتہ سال اکتوبر میں شمالی کوریا کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کی فہرست سے خارج کردیا تھا۔ تب اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ پیونگ یانگ کے ساتھ، اس کے جوہری پروگرام سے متعلق چین کی سربراہی میں، چھ ملکی مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکیں۔

رپورٹ : انعام حسن

ادارت : مقبول ملک