1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کا ایٹمی تجربہ، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

25 مئی 2009

شمالی کوریا نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اس نے ایک ایٹمی تجربہ کیا ہے اور اس کے محض چند ہی گھنٹے بعد پیانگ یانگ کی طرف سے مختصر فاصلے تک مار کرسکنے والے ایک میزائل کا نیا تجربہ بھی کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/Hwxo
ریکٹر اسکیل پر جھٹکوں کی شدت 4.7 ریکارڈ کی گئیتصویر: AP

جنوبی کوریا کی خبر ایجنسی یون ہاپ کے مطابق سیئول میں حکومتی اہلکار اور سفارت کار یہ پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا کمیونسٹ کوریا نے واقعی کوئی ایٹمی تجربہ کیا ہے اور اس کے بعد جو میزائل ٹیسٹ کیا گیا وہ کس نوعیت کا تھا۔ سیئول میں جنوبی کوریائی حکومت کے اہلکاروں کا اندازہ ہے کہ شمالی کوریا نے جس میزائل کا نیا تجربہ کیا ہے وہ زمین سے فضا میں مار کی صلاحیت کا حامل میزائل ہے اور یہ میزائیل 130 کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اسی دوران ماسکو سے خبررساں ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویٹالی چرکن نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے پیر کے روز کئے جانے والے ایٹمی تجربے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کی خاطر نیویارک میں آج المی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی KCNA کے مطابق :’’25 مئی کو شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور کامیاب ایٹمی تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ تجربہ شمالی کوریا نے اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے کیا ہے۔‘‘

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق تجربے کے مقام پر ریکٹر اسکیل نے 4.7 کی شدت کے جھٹکے ریکارڈ کئے ہیں۔

ایٹمی تجربے کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کامیاب تجربہ خطے میں ملکی وجود کی بقا اور سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

اس سے قبل 2006 میں بھی شمالی کوریا نے ایٹمی تجربہ کیا تھا جسے جزوی طور پر کامیاب تجربہ قرار دیا گیا تھا۔

عاطف توقیر / کشور مصطفیٰ