1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کا راکٹ تجربہ، بین الاقوامی مذمت

5 اپریل 2009

کمیونسٹ شمالی کوریا نے اتوار کے روز طویل فاصلے تک مار کرنے والے اپنے متنازعہ راکٹ کا تجربہ کیا جو بظاہر کامیاب رہا لیکن اس ٹیسٹ کی بین الاقوامی سطح پر فورا شدید مذمت کی گئی۔

https://p.dw.com/p/HQQV
شمالی جاپان میں کمیونسٹ کوریا کے متنازعہ راکٹ پروگرام سے متعلق ایک مشاہداتی مزکرتصویر: AP

شمالی کوریا کی طرف سے اس راکٹ کے فائر کئے جانے کے بعد خود کمیونسٹ کوریا اور وہاں کا میڈیا تو خاموش رہا لیکن اس کے رد عمل میں جاپان کی درخواست پر نیویارک میں اتوار کی سہ پہر کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اس عمل سے پیانگ یانگ عالمی سطح پر نہ صرف مزید الگ تھلگ ہو گیا ہے بلکہ جزیرہ نما کوریا کے شمالی حصے کی کمیونسٹ حکومت عالمی ادارے کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کی مرتکب بھی ہوئی ہے۔

اپنے اولین دورہ یورپ کے دوران ہفتہ کی رات شٹراس برگ سے چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ پہنچنے والے امریکی صدر اوباما نے کہا کہ کمیونسٹ کوریا کی طرف سے متنازعہ راکٹ تجربہ ایک ایسا اشتعال انگیز اقدام ہے جس کے ذریعے پیانگ یانگ حکومت نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں ادا کرنے سے عملا انکار کردیا ہے۔ باراک اوباما نے کہا کہ واشنگٹن اس راکٹ تجربے کے بعد ایسے اقدامات کرے گا جن کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ شمالی کوریا خطے کی سلامتی کو مزید خطرے میں نہ ڈال سکے۔

Nordkorea Südkorea Gipfeltreffen im Jahr 2000
سن 2000 میں دونوں کوریاؤں کی سربراہی ملاقات کے موقع پر کی گئی تصویرتصویر: AP

قبل ازیں اتوار کی صبح جب شمالی کوریا نے اس راکٹ کے تجربے سے قبل یہ راکٹ لانچ کئے جانے کی جگہ پر اپنے ریڈار سسٹم کو حرکت دی تھی تو کئی دنوں سے پیانگ یانگ کو اس کے پہلے سے اعلان کردہ اس اقدام سے باز رکھنے کی کوششیں کرنے والے امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں میں سے جنوبی کوریا نے اس کی خبر ہوتے ہی یہ کہہ دیا تھا کہ پیانگ یانگ متنازعہ میزائیل ٹیسٹ کرنے والا ہے۔ اسی وجہ سے جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بھی بلا لیا گیا تھا۔

اس کے برعکس عوامی جمہوریہ چین نے، جو پیانگ یانگ کے بہت قریب ہونے کے علاوہ اس کا سب سے بڑا اتحادی بھی ہے، اس تنازعے میں تمام فریقین سے کہا ہے کہ پرسکون رہیں اور احتیاط پسندی کا مظاہرہ کریں۔ جولائی 2006 میں جب شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ یہ راکٹ فائر کیا تھا تو وہ لانچ کئے جانے کے محض 40 سیکنڈ بعد ہی تباہ ہو کر فضا میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔ اس بار اس راکٹ نے جاپان میں ٹوکیو سے مشرق کی طرف فضا میں اپنا سفر مسلسل جاری رکھا۔

ٹوکیو میں حکومتی ذرائع کے مطابق جاپان نے فائر کئے جانے کے بعد 2100 کلومیٹر کا فاصلہ مکمل ہونے تک اس راکٹ کو مانیٹر کیا جس کے بعد یہ مانیٹرنگ بند کردی گئی۔ اتنے طویل فاصلے تک کامیاب پرواز اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ یہ راکٹ تجربہ بظاہر کامیاب رہا۔ اس راکٹ کا پہلا حصہ بحیرہ جاپان کے پانیوں میں جبکہ دوسرا حصہ بظاہر بحرالکاہل کے گہرے پانیوں میں جاکر گرا۔

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا اس ٹیسٹ سے پہلے تک دعویٰ یہ تھا کہ راکٹ ٹیسٹ دراصل تائے پوڈونگ دوئم نامی میزائیل کا تجربہ ہوگا جس کا پیانگ یانگ حکومت اعتراف نہیں کرنا چاہتی اور یہ بھی کہ یہ بیلسٹک میزائیل مختلف وارہیڈز سے لیس کئے جانے کے بعد امریکی ریاست آلاسکا تک مار کرسکتا ہے کیونکہ وہ ممکنہ طور پر 6700 کلومیٹر کےفاصلے تک اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔