1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کی مرکزی قیادت تبدیل، وزیرِاعظم برطرف

7 جون 2010

شمالی کوریا کی سپریم پیپلز اسمبلی نے ملکی وزیرِاعظم (Kim Yong Il) کم یونگ اِل کو ان کے عہدے سے بر طرف کردیا ہے جب کہ نیشنل ڈیفنس کمیشن کا وائس چیئرمین کم جونگ ال کے بہنوئی کو بنا دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Nk9w
تصویر: AP

شمالی کوریا کے علیل رہنما کم جونگ اِل ملک کے ریاستی اداروں پر اپنے خاندان اور قریبی ساتھیوں کی گرفت کو مضبوط کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اِس اشتراکی رہنما کے زیرِاثرسپریم پیپلز اسمبلی نے اُن کے بہنوئی Jang Song-thaek کو نیشنل ڈیفنس کمیشن کا وائس چیئرمین مقرر کردیا ہے جب کہ ِکم جونگ اِل کے والد ِکم اِل سنگ کے پرانے وفادار سیاسی ساتھی Choe Yong-rim کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے پر فائز کر دیا گیا ہے۔

اسمبلی کے اس اجلاس کی صدارت ِکم جونگ اِل نے کی۔ تاہم سرکاری نشریاتی ادارے پر ان کی فوٹیج دکھائی نہیں گئی۔ سپریم پیپلز اسمبلی کا اجلاس سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے جس میں یہ اُن ِبلوں کی منظوری دیتی ہے، جن پر شمالی کوریا کی حکمراں ورکرز پارٹی پہلے ہی سے غورو خوض کر چکی ہوتی ہے۔

Dossier Nordkorea Atomkraftwerk in Nordkorea Brennstäbe
شمالی کوریا کے جوہری پرگرام کی وجہ سے کم حکومت کو کئی بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہےتصویر: AP

چونسٹھ سالہ Jang Song-thaek کے اس عہدے تک پہچنے کا مطلب یہ ہے کہ اگرکمِ جونگ اِل اپنی زندگی میں ہی اپنے جانشین کا فیصلہ نہیں کر پاتے، تو نیشنل ڈیفنس کمیشن کے وائس چیئرمین عبوری طور پر ملکی قیادت سنھبال لیں گے۔ شمالی کوریا میں ِکم جونگ اِل کے سب سے چھوٹے بیٹے Jong-un کو ان کا جانشین سمجھا جاتا ہے۔

کم جونگ اِل کے بہنوئی Jang 2006 سے پہلے دوسال تک عوام کی نظروں سے اوجھل رہے، لیکن پھر وہ شمالی کوریا کی سیاست میں اہم رہنما کے طور پر ابھرتے ہوئے دکھائی دینے لگے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ Jang کا تقرراس دباؤ کا عکاس ہے، جس کا سامنا ِکم جونگ اِل کو ملکی صورتِ حال اور بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ہے۔

شمالی کوریا کے نئے وزیرِاعظم اکیاسی سالہ Choe ملک کے بانی ِکم اِل سنگ کے چیف آف اسٹاف رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 1980 سے انہوں نے کئی اہم اقتصادی عہدوں پر بھی فرائض سر انجام دیئے ہیں۔ بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کے باعث شمالی کوریا کو شدید معاشی مشکات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں پیانگ یانگ کا قریبی حلیف چین بھی شمالی کوریا میں مزید سرمایہ کاری کرنے سے معذرت کر چکا ہے۔ ایسے موقع پر ِکم جونگ اِل کو ایک ایسا وزیرِاعظم چاہیے جو اقتصادی پابندیوں سے پیدا ہونے والی سماجی اور سیاسی مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو۔ اِسی لئے Choe کا انتخاب کیا گیا ہے۔

Choe معاشی اصلاحات پر یقین نہیں رکھتے۔ چین کی طرف سے شمالی کوریا میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے انکار سے یہ بات واضح ہے کہ اب شمالی کوریا کو اپنے ہی وسائل پر انحصار کرنا پڑے گا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کیونکہ Choe موجودہ اشتراکی معیشت کو چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں، اِسی لئے یہ خوبی بھی ان کے چناؤ کا ایک سبب بنی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشورمصطفیٰ