1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتچین

شنگھائی میں کورونا کی حالیہ لہر میں اولین ہلاکتوں کی تصدیق

18 اپریل 2022

چین کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں کورونا وائرس کی وبا کی تازہ ترین لہر کے دوران اولین ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شنگھائی میں اس وقت انتہائی سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے اور تازہ ہلاکتوں نے صورت حال کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4A3yR
Coronavirus China Shanghai Lockdown
تصویر: Chinatopix/AP/picture alliance

شنگھائی چین کا امیر ترین شہر بھی ہے مگر گزشتہ کئی دنوں سے وہاں عام شہری اپنے گھروں میں محصور ہیں اور انہیں اشیائے خوراک کی قلت کا سامنا بھی ہےشنگھائی چین کا امیر ترین شہر بھی ہے مگر گزشتہ کئی دنوں سے وہاں عام شہری اپنے گھروں میں محصور ہیں اور انہیں اشیائے خوراک کی قلت کا سامنا بھی ہے۔ اس چینی شہر میں حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ کورونا وائرس کی موجودہ لہر کے دوران اب تک وہاں تین مریض انتقال کر چکے ہیں۔

سٹی ہیلتھ کمیشن کے انسپکٹر وُوگانیُو کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد عمر رسیدہ شہری تھے، جو بلند فشارِ خون اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا شکار بھی تھے۔ انسپکٹر وُو نے بتایا کہ ان تینوں ہلاک شدگان میں سے کسی نے بھی کورونا وائرس کے خلاف اپنی ویکسینیشن نہیں کروائی تھی۔

وُو گانیُو نے کہا کہ ان تینوں مریضوں کو علاج کے لیے ہسپتال داخل کیا گیا تھا، مگر علاج کے باوجود طبی پیچیدگیوں کے باعث ان کی حالت بگڑتی ہی گئی اور وہ جانبر نہ ہو سکے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس  کی انسانوں میں پہلی مرتبہ تشخیص چینی صوبے وُوہان میں 2019ء میں ہوئی تھی۔ تب سے اب تک عوامی جمہوریہ چین میں اس وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے ہاتھوں مجموعی طور پر چار ہزار641 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شنگھائی میں انتہائی سخت لاک ڈاؤن

چینی حکام نے شنگھائی میں اس وقت سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور عام شہری کئی دنوں سے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ چینی حکام نے شہر میں کورونا وائرس کی تازہ ترین لہر کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے 'صفر برداشت‘ کی حکمت عملی اپنا رکھی ہے اور کورونا وائرس سے ممکنہ طور پر متاثرہ ہر شہری کو فوراﹰ دوسروں سے بالکل الگ رکھنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔

China | Coronavirus Lockdown in Shanghai
چین میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے  23 ہزار 362 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔تصویر: Andy Wong/AP Photo/picture alliance

چین میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے  23 ہزار 362 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر شنگھائی میں رجسٹر کیے گئے۔ شنگھائی میں گزشتہ ماہ سے اب تک تین لاکھ سے زائد انفیکشنز ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ اس شہر کی مقامی حکومت نے پچھلے ہفتے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لگائی گئی پابندیوں میں کچھ نرمی کا فیصلہ کیا تو تھا مگر ملکی حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ اس وبا سے مکمل تحفظ ممکن نہیں، لہٰذا پابندیوں میں نرمی نہ کی جائے۔

ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ اور سٹاک ایکسچینج

چین کی سب سے بڑی بندرگاہ بھی نہ صرف شنگھائی میں ہے بلکہ ملک کا اہم ترین اسٹاک ایکسچینج  بھی اسی شہر میں ہے۔ یہ شہر کورونا وائرس کی موجودہ لیکن انتہائی شدید لہر کے لیے عملی طور پر بالکل تیار نہیں تھا۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں عام شہریوں کو اب کھانے پینے کی اشیاء اور روزمرہ کی اشیائے ضرورت کی قلت کا سامنا ہے۔ مقامی حکومت یہ احکامات جاری کر چکی ہے کہ ہر اس شہری کو، جس کے کورونا ٹیسٹ کا رزلٹ مثبت آئے، اسے لازمی طور پر ایک ہفتہ قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔ دوسری طرف ان سخت حکومتی اقدامات کے منفی اقتصادی اثرات کے حوالے سے بھی عام لوگوں کے تحفظات بڑھتے جا رہے ہیں۔

حکام کو اطلاع پر نقد انعام

چین میں اقتصادی ترقی کی شرح اس سال کے پہلے تین ماہ کے دوران گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 4.8 فیصد زیادہ رہی تھی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ گزشتہ برس لاک ڈاؤن کئی بڑے صنعتی شہروں میں پیداوار میں کمی کا باعث بنا تھا۔

بھارت: طویل لاک ڈاؤن تنہائی اور غربت وبالِ جان

ملک میں حکمران کمیونسٹ پارٹی نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے مزید نپے تلے اقدامات پر زور دیا ہے۔ ملک بھر میں مقامی حکومتیں اپنے اپنے علاقوں میں کووڈ انیس کے ممکنہ پھیلاؤ اور اس وجہ سے عائد کیے جانے والے بھاری جرمانوں کے خوف سے بہت سخت ضوابط اپنائے ہوئے ہیں۔

وَین ژُو چین کا ایک ایسا شہر ہے، جہاں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد اب تک بہت کم ہی رہی ہے۔ شہری حکام نے مگر ایسے ہر فرد کے لیے 50 ہزار یوآن (7800 امریکی ڈالر کے برابر) نقد انعام کا اعلان کر رکھا ہے، جو کسی ایسے شہری کے بارے میں اطلاع دے، جس نے اپنے وائرس سے متاثرہ ہونے یا اپنی طبی حالت کے بارے میں دانستہ جھوٹ بولا ہو۔

ر ب / م م (اے پی، اے ایف پی)