1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شٹائن مائر کا دورہ مشرق وسطی

رپورٹ عاطف بلوچ / ادارت عدنان اسحاق6 جولائی 2009

جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر مشرق وسطٰے کے اپنے 14ویں دورے کے دوران ایک مرتبہ پھر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جرمنی مشرقِ وسطےٰ میں امن عمل کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/IiMp
اسرائیلی صدر شمعون ٹیریز اور جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائرتصویر: AP

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر چالیس گھنٹوں پرمحیط اپنے دورہ اسرائیل، شام اور لبنان کے دوران علاقائی رہنماوں سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے اسرائیلی صدر شمون پیریزسے ملاقات کے دوران خطے میں پائیدار امن کے لئے دو ریاستی حل کو ناگزیرقرار دیا۔ جرمن وزیر خارجہ نے اسرائیلی صدرپر زور دیا کہ وہ امن مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد شٹائن مائر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام کا راستہ اسی میں ہے کہ اسرائیل، فلسطینی رہنماؤں سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ خطے میں استحکام کی گارنٹی اسی میں ہے کہ دو ریاستی حل کو تسلیم کیا جائے۔


شمون پیریز نے شٹائن مائر سے کہا کہ وہ شامی رہنماؤں کو یہ پیغام دیں کہ اسرائیل شام کے ساتھ فوری طور پر اور براہ راست امن مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے اچانک دورہ اردن کے نتیجے میں جرمن وزیر خارجہ کو اپنا شیڈول دورہِ رملہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔ تاہم شٹائن مائر نے یروشلم میں فلسطینی مذاکرت کار صائب ایرکات سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں فلسطینی مذاکرت کار نے اسرائیل پرالزام عائد کیا کہ نئی اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے کے لئے مناسب دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔

Steinmeier in Jerusalem mit Saeb Erekat
شٹائن مائر اور فلسطینی مذاکرت کار صائب ایرکاتتصویر: AP

شٹائن مائر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اپنے اسرائیلی ہم منصب لیبر من سے ملاقات کے بعد شام روانہ ہو جائیں گے۔ اس سے قبل اسرائیل پہنچنے پر شٹائن مائر نے کہا تھا کہ وہ مشرق وسطٰے میں امن عمل میں ایک تازہ اور نئے آغاز کے لئے پر امید ہیں۔ ایک ایسا نیا آغاز جو امریکی صدر کی کوششوں سے ممکن ہوا۔ اسرائیلی صدر شمون پیریز سے ملاقات سے قبل انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل نہ صرف اسرائیل اور فلسطین بلکہ عرب ہمسایہ ممالک کے سامنے بھی رکھا گیا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ اعتدال پسند عرب ممالک کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی برائےمشرق وسطٰے میں یہ بات مضمر ہے کہ مشرق وسطٰے میں پائیدار قیام امن کے لئے علاقائی رہنماؤں کا اعتماد حاصل کیا جائے اور اس مقصد کے لئے جرمنی اور یورپی ممالک بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

شٹائن مائر نے کہا کہ مشرق وسطٰے میں قیام امن کے لئے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن عمل کے لئے جرمنی اور یورپ ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دورہ لبنان اور شام کے دوران ہمسایہ ممالک پر زور دیں گے کہ وہ دو ریاستی حل کے لئے بھرپور ساتھ دیں کیونکہ اس سلسلے میں کامیابی تمام خطے کے لئے کامیابی ہو گی۔

واضح رہے کہ جرمن وزیر خارجہ اُس وقت اسرائیل پہنچے جب دوسری طرف لندن میں اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک، غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں میں نئی آباد کاری کے متنازعہ معاملے پر، خصوصی امریکی مندوب برائے مشرق وسطٰے جورج مچل سے ملاقات کر رہے ہیں۔