1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہروں کی طرف نقل مکانی کے مُضرِ صحت اثرات

16 جون 2011

بھارت میں دیہی آبادی کی شہروں کی طرف تیزی سے ہونے والی نقل مکانی، عوامی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/11cFM
بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی معیشت پر بڑا بوجھ ہےتصویر: AP

ایک نئی رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں آباد باشندوں کے مقابلے میں شہروں میں طویل عرصے تک زندگی بسر کرنے والے افراد میں عارضہ قلب اور ذیابیطس کے خطرات کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ جسمانی چربی، بلڈ پریشر اور نہار منہ خون میں پائی جانے والی انسولین کی سطح سے ذیابیطس کے مرض کے خطرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان سب میں اضافہ اُن افراد میں پایا گیا جنہیں دیہات سے شہروں میں آکر آباد ہوئے محض ایک عشرے کا عرصہ گزرا ہے۔ اس بارے میں امریکہ کے’جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی‘ یعنی وبائی امراض کے بارے میں شایع ہونے والے ایک تحقیقی جریدے میں ایک رپورٹ چھپی ہے، جس کے بعد سے دنیا بھر کی شہری آبادی کی صحت کو لاحق خطرات کو گہری تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس حوالے سےکی جانے والی ریسرچ میں شامل محققین کے گروپ لیڈر سنجے کِنرا، جن کا تعلق ’لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن‘ سے ہے، کا اس بارے میں کہنا ہے’تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ انسانی جسم میں فیٹ یا چربی کی مقدار میں اُسی وقت تیزی سے اضافہ شروع ہو جاتا ہے، جب کوئی شخص گاؤں یا دیہہ سے شہری ماحول میں آتا ہے۔ اُس کے بعد رفتہ رفتہ اُس کے اندر Cardiometabolic risk factors یا قلبی فعلیات کے نقائص پیدا ہونے کے امکانات بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں‘۔

Unruhen in Indien
دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے مطابق بھارت کی شہری آبادی میں ہر سال 1.1 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں آبادی میں کمی کی سالانہ شرح 0.37 فیصد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں شہری آبادی بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ بھارت میں کُل شہری آبادی 30 جبکہ امریکہ میں وہاں کی مجموعی آبادی کا 82فیصد بنتی ہے۔

بھارت میں کی جانے والی اس ریسرچ میں محققین کی ٹیم نے دیہات میں زندگی بسر کرنے والے باشندوں کی صحت کا مقابلہ اُن کے ایسے بھائی بہنوں کی صحت کے ساتھ کیا جو بھارت کے چار بڑے شہروں لکھنو، ناگپور، حیدر آباد یا بنگلور میں سے کسی ایک میں منتقل ہو گئے تھےاور وہیں رہتے ہیں۔ پتہ یہ چلا کہ جو سب سے طویل عرصے سے شہر میں رہ رہا ہے، اُس کا بلڈ پریشر سب سے زیادہ تھا۔ مثال کے طور پر ایسے مرد جو کسی بڑے شہر میں 30 سال سے زائد کے عرصے سے زندگی بسر کر رہے ہیں، اُن کا کا بلڈ پریشر اُن مردوں سے زیادہ تھا جو دس سے 20 سال کے درمیان کے عرصے سے شہروں میں آباد ہیں۔

Indien Neu-Delhi Müllkipppe
نئی دہلی اور دیگر شہروں میں کوڑے کا ڈھیر ارد گرد کے رہائشیوں کی صحت کے لیے مُضر ثابت ہو رہا ہےتصویر: AP

دیہات میں رہنے والے مردوں کے جسموں میں چربی کی اوسط مقدار 21 فیصد جبکہ کم از کم دس سال سے شہر وں میں زندگی سکونت اختیار کیے ہوئے مردوں کے جسموں میں چربی کی اوسط مقدار 24 فیصد پائی گئی۔

محققین کےگروپ لیڈر’سنجے کِنرا‘ نے تاہم اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ مذکورہ بیماریوں کا تعلق عمر، جنس، ازدواجی حیثیت، رہن سہن کے طریقوں اور پیشے سے نہیں ہوتا۔ لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا ہے کہ بدن میں چربی کی مقدار میں کمی بیشی،کمزور سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والوں میں زیادہ پائی گئی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں