1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہریوں کے قتل اور بے دخلی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ

8 جولائی 2010

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں میں شہریوں کو نہ صرف زبردستی گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/OEAh
تصویر: AP

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ جان ہومز نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ گزشتہ برس تقریباً سات ملین افراد کو ان کے اپنے ہی ملکوں میں مہاجر بننا پڑا اور2010ء میں اس صورتحال میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں ہوئی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے غزہ، سری لنکا، کانگو، افغانستان، پاکستان اورصومالیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ان ممالک میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے۔ تنازعات اور پرتشدد واقعات کی وجہ سے نفسیاتی مریض بن جانے والے اورمعذورہو جانے والے شہریوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے رپورٹوں کے مطابق سری لنکا میں خانہ جنگی کے آخری مہینوں کے دوران اورتامل باغیوں پر ملکی فوج کی عسکری فتح کے بعد وہاں سے ہجرت کر جانے والے تامل شہری اب دوبارہ اپنے آبائی علاقوں میں واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم لوگوں میں ابھی بھی خوف پایا جاتا ہے اور بہت سے شہری اس وقت بھی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیمیں ان افراد کو واپس ان کے گھروں میں پہنچانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Somalia Mogadischu Islamisten Flüchtlinge
گزشتہ برسوں کے دوران صومالیہ کے علاقے دارفور میں جاری خانہ جنگی نے لاکھوں افراد کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیاتصویر: AP

سری لنکا میں کام کرنے والی بہت سے امدادی تنظیمیں مالی وسائل کی کمی کی شکایت کر رہی ہیں۔ خانہ جنگی کے دوران کولمبو حکومت ان تنظیموں پر باغیوں کی حمایت کے الزام عائد کرتی رہی۔ تاہم اب بھی ان کے لئے وہاں کام کرنا آسان نہیں ہے۔ بھوک کے خاتمے کے لئے کام کرنے والی ایک جرمن امدادی تنظیم سے منسلک یوآخِم شوارٹس کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کی وجہ سے سری لنکا میں تقریباً تین لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا تھا۔ اب واپسی کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تنظیم اس وقت ہنگامی بنیادوں پرگھرتعمیرکر کے متاثرہ افراد کی ایک نئی زندگی شروع کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ساتھ ہی ’کیش فار ورک‘ کے نام سے ایک منصوبے کے تحت مالی تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔

Pakistan Flüchtlinge Binnenflüchtlinge Timargara
پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں اور آرمی آپریشن کی وجہ سے ایک بڑی آبادی کو مہاجر بننا پڑا تھاتصویر: AP

یوآخِم شوارٹس کے مطابق سڑکوں کی تعمیر، صفائی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اورضروری ساز وسامان کی تقسیم اس وقت بہت ضروری ہے، کیونکہ اس کے بغیر مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری میں بڑی مشکلات پیش آئیں گی۔ ساتھ ہی یہ جرمن امدادی تنظیم سری لنکا میں اپنے اہل خانہ سے بچھڑ جانے والوں کو دوبارہ ان کے رشتہ داروں سے ملانے کے سلسلے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یوآخِم شوارٹس کے بقول شمالی سری لنکا میں تعمیر نو کے کاموں میں بہت وقت لگ سکتا ہے۔

کولمبوحکومت بھی ملک کے شمالی علاقوں کی تعمیر نوکے لئے کام کر رہی ہے۔ تاہم بہت سے حلقے اعتراض کر رہے ہیں کہ اس دوران بےگھر ہونے والے افراد کی ضروریات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یوآخِم شوارٹس کہتے ہیں کہ داخلی مہاجرت پرمجبور ہو جانے والے شہریوں کی ان کے آبائی علاقوں میں دوبارہ آبادکاری کا کام اسی وقت بخوبی مکمل ہو سکتا ہے، جب سری لنکا میں ملکی حکومت بھی اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک