1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شہری ہلاکتیں‘ امریکا اور اتحادیوں کے غلط اندازے، ایمنسٹی 

26 اکتوبر 2016

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی سربراہی میں اتحاد نے شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے مناسب انتظامات نہیں کیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس اتحاد نے شام میں اپنی کارروائیوں کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات کے غلط اندازے لگائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RjFp
Symbolbild Luftangriffe der USA gegen IS
تصویر: picture-alliance/Us Air Force/M. Bruch

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تحقیق کے شعبے کے نائب ڈائریکٹر لِن میلوف کے مطابق، ’’ہمیں خوف ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے شام میں اُن کی جانب سے کیے جانے آپریشن کے دوران سویلین آبادی کو ہونے والے نقصان کا صحیح اندازہ نہیں لگایا ہے۔‘‘ ان کے بقول ستمبر 2014ء سے ان کی جانب سے کیے جانے والے گیارہ حملوں میں تین سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب ثبوتوں کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اتحادی افواج ہر مرتبہ شہریوں اور ان کی املاک کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کو کم سے کم رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

Massive Luftangriffe der US-Streitkräfte auf Falludscha
تصویر: AP

 لِن میلوف نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ واقعات کو غیر موزوں اور کچھ کو اندھا دھند حملے قرار دیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی کے مطابق اس سلسلے میں جب امریکی محکمہ دفاع سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم یہ ضرور کہا گیا کہ کسی بھی حملے سے قبل شہریوں کی سلامتی اور بہت احتیاط سے کام لیا جاتا ہے تاکہ سویلین کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ جولائی میں پینٹاگون نے اعتراف کیا تھا کہ شام اور عراق میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر کی جانے والی بم باری میں چودہ عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ کارروائیاں گزشتہ برس اٹھائیس جولائی اور انتیس اپریل کے درمیان کی گئی تھیں۔

اس سے قبل بھی امریکی فوج شام اور عراق میں کی جانے والی  فضائی کارروائیوں کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں تفصیلات بتاتی رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح انکشافات کے بعد تحقیقات کا حکم دے دیا جاتا ہے اور یہ عمل ہفتوں اور مہینوں جاری رہتا ہے تاکہ شہری ہلاکتوں کے اصل ذمہ داروں کا پتا لگایا جا سکے۔