1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیطان کے نام والی نمبر پلیٹ: سویڈن میں درخواست مسترد

12 اگست 2010

سویڈن کے حکام نے ذاتی کاروں کے لئے عجیب و غریب اور اشتعال انگیز الفاظ والی نمبر پلیٹس کو مسترد کردیا ہے۔ سویڈن کے شہریوں میں ایسی نمبر پلیٹس پسند کرنے والوں میں نوجوانوں کے ساتھ سنجیدہ افراد بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/OiyI
تصویر: Utsch AG

سویڈن کے ٹرانسپورٹ حکام نے شہریوں کی جانب سے ذاتی کاروں کے لئے ایسی نمبر پلیٹس حاصل کرنے کی خواہش کو بظاہر ایک طرح سے ٹال دیا ہے جس کے تحت وہ چند الفاظ کو جوڑنے سے ایک نیا لفظ تشکیل دینا چاہتے تھے۔ یہ الفاظ انگریزی میںProvocative کی اصطلاح میں بھی آ سکتے تھے۔ بعض اخباروں نے ان نمبر پلیٹس کو شیطانی پلیٹس کے زمرے میں قرار دیا ہے۔

بعض کا خیال تھا کہ ذاتی کاروں کے لئے ایسی نمبر پلیٹ کے مستعمل ہونے کے بعد ایسا دکھائی دےسکتا تھا کہ سویڈن کی سڑکوں پر شیطان ڈ رائیونگ میں مصروف ہے۔ ٹرانسپورٹ حکام کو موصول ہونے والے ناموں میں’’ ووڈکا‘‘ اور ’’سیکس بوائے‘‘ سمیت ایسے الفاظ بھی تھے جو تہذیب کے دائرے میں نہیں آتے۔ ایک خاتون شہری نے ذاتی کار کے لئے ’’لوسی فر‘‘ کا لفظ چنا تھا۔

سویڈن کی ایک چالیس سالہ خاتون Annsofie Tedfors نے حکام کے فیصلے کے بعد ایک اخبار کو بتایا کہ ڈیول کے لفظ کا انتخاب بغیر کسی سوچ کے تھا اور وہ بس ایک یادگاری لفظ کا استعمال چاہتی تھیں۔ انسوفی نے اخبار Dagens Nyheter کو مزید بتایا کہ ایک مرتبہ اس کے پاس ایک بلی تھی اور اس کا نام ’’لوسی فر‘‘ رکھا ہوا تھا۔ اس کے مطابق اب اس سے مراد یہ نہیں تھی کہ اس کی بلی شیطان تھی۔

دوسری جانب سویڈن کا قانون بھی ایسی نمبر پلیٹوں کی راہ میں حائل ہے۔ قانون کے مطابق کسی کار کی نمبر پلیٹ اشتعال انگیز یا کسی اور کو ذہنی طور پر منتشر کرنے والی ہر گز نہیں ہونی چاہئے۔ قانون مزید کہتا ہے کہ مجازحکام کے لئے ذاتی گاڑی کی نمبر پلیٹ جاری کرنے سے پہلے ہر پہلو پر غور کرنا ضروری ہے۔

سویڈن کی کل آبادی تقریباً پچانوے لاکھ ہے اور 15 ہزار آٹھ سو 60 شہری ذاتی نمبر پلیٹ استعمال کرتے ہیں۔ ایسی نمبر پلیٹ کا حصول 630 یورو کی فیس ادا کر کے ممکن ہے۔ اس فیس کی ادائیگی کے بعد ذاتی نمبر پلیٹ کو دس سال کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں