1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صحت مند بڑھاپے کا عمر سے زیادہ تعلق نہیں، نئی تحقیق

صائمہ حیدر17 مئی 2016

ایک نئے جائزے کے مطابق بڑھاپا اور موٹاپا دونوں صحت برقرار رکھنے کے راستے میں زیادہ بڑی رکاوٹیں نہیں ہیں بلکہ عمر رسیدہ افراد کے لیے اس سے زیادہ بڑے مسائل تنہائی اور اعصابی تناؤ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IpAd
Iraner im Altenheim Clarenbach in Köln Ausflug Krewelshof
تصویر: Clarenbachwerk Köln

ایک تازہ امریکی تحقیق کے مطابق بڑھاپا اور موٹاپا دونوں صحت برقرار رکھنے کے راستے میں زیادہ بڑی رکاوٹیں نہیں بلکہ تنہائی، اعصابی تناؤ، یا کسی ہڈی کا ٹوٹ جانا ایسے عوامل ہیں، جن سے کسی شخص کے آئندہ پانچ برسوں میں موت کے خطرے کا اندازہ زیادہ بہتر طور پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق میں 57 سے 85 سال تک کی عمر کے تقریباﹰ 3000 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

امریکی یونیورسٹی آف شکاگو کے مطابق اس تحقیق میں زیر مشاہدہ افراد میں صحت مند ترین افراد موٹاپے کا شکار اور تنو مند تھے اور ضعیف افراد میں 22 فی صد ایسے تھے، جو موٹاپے اور فشار خون کے مسائل کے با وجود اچھی صحت کی تعریف پر پورے اترتے تھے۔

ایسے افراد میں نہ صرف حسیاتی نظام، نقل و حرکت کی صلاحیت اور نفسیاتی صحت دوسروں کے مقابلے میں زیادہ بہتر تھی بلکہ ان میں اعضاء کے نظام کی بیماریاں بھی نسبتاﹰ کم دیکھنے میں آئیں۔ ایسے افراد میں آئندہ پانچ برسوں میں موت یا معذوری کے امکانات بھی بہت کم نظر آئے۔

Iranische Heimbewohner in Clarenbachwerk in Köln
تصویر: DW/Abbas Koushk Jalali

اس کے برعکس محققین نے لوگوں کے ایک ایسے گروپ کا پتا لگایا ہے جن میں آنے والے پانچ سالوں میں مرنے یا معذور ہونے کے امکانات دوگنا ہیں۔

اس گروپ میں معمول کا وزن رکھنے والے ایسے افراد شامل ہیں، جنہیں صحت کے کسی ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے، جیسے کہ خون کی کمی، غدود کی بیماری یا پھر جسم میں بیرونی یا اندرونی السر کا ہونا۔ خراب دماغی صحت یا 45 برس کی عمر کے بعد ہڈی ٹوٹنے کے مسائل سے دو چار افراد بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔ اس تحقیقی جائزے کی رو سے سب سے زیادہ غیر صحت مند وہ لوگ ہیں، جو نا قابل کنٹرول زیابیطس اور بلند فشار خون کے عارضوں میں مبتلا ہیں۔ ایسے مریضوں کو روز مرہ کے کام کاج میں بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایڈورڈ لاؤمن کے مطابق ایسی پالیسیاں وضع کرنے کے بجائے، جو موٹاپا کم کرنے اور اسے صحت کا ایک قابل افسوس مسئلہ قرار دینے پر مرکوز ہیں، ضعیف افراد کی تنہائی دور کرنے اور ان کا حسیاتی نظام بہتر بنانے پر کام کرنا چاہیے۔ یہ طریقے ان کی صحت اور فلاح کے لئے زیادہ سود مند ثابت ہوں گے۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز کے مطابق تقریباﹰ ایک تہائی امریکی افراد غیر معمولی طور پر موٹاپے کا شکار ہیں۔ یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ موٹاپا ایک طول عرصے تک دل کے دورے اور فالج کے خطرے کی اہم علامت سمجھا جاتا رہا ہے۔

تاہم کئی حالیہ جائزوں کی رو سے موٹاپا صحت کے لئے اتنا نقصان دہ نہیں، جتنا کبھی سمجھا جاتا تھا بلکہ محققین کی رائے میں یہ بعض بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔