1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدرپاکستان کوحاصل قانونی تحفظ محدود ہوتا ہے، وجیہ الدین

31 مارچ 2010

پاکستانی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین کے مطابق آئین پاکستان کے تحت پاکستانی صدر کے خلاف مدت صدارت کے دوران بھی سول، دیوانی اور آئینی نوعیت کے مقدمات داخل ہوسکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/MjA4
تصویر: Abdul Sabooh

وجیہ الدین کے مطابق یہ مقدمات قائم کرنے سے قبل محض دوماہ کا نوٹس جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی حالیہ کارروائی سے عدلیہ اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی تو پیدا ہوسکتی ہے، مگر صدر مملکت کو عدلیہ کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی کا اخیتار حاصل نہیں ہے۔

Iftikhar Chaudhry
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے بنچ کو بتایا گیا کہ 158 ریفرنس بحال کردیئے گئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

آج بدھ 31 مارچ کو قومی احتساب بیورو کے وکیل عابد زبیری نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نیب کی جانب سے صدر مملکت کے خلاف سوئس مقدمات کی بحالی کے لئے سوئٹزر لینڈ کے حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ عابد زبیری کے مطابق یہ اقدام سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اٹھایا گیا۔

صدر آصف علی زرداری اور ان کی مرحوم بیوی اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف ایک مقدمے کے تحت جنیوا کی ایک عدالت نے سال 2003ء میں ان دونوں کو 13 ملین ڈالر کمیشن لینے کا مجرم قرار دیا تھا۔ بعد ازاں یہ مقدمہ پاکستانی حکومت کی اپیل پر خارج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کو مزید بتایا گیا کہ این آر او کیس پر فیصلے کے بعد اس سلسلے میں فائدہ حاصل کرنے والوں کے خلاف 158 ریفرنسز بحال کئے گئے ہیں ۔ نیب کے چیئرمین نوید احسن نے یہ بات سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے سامنے این آر او کیس کے فیصلے پر عمل درامد سے متعلق اپنے بیان میں کہی۔ اس بنچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کررہے ہیں۔ چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ کو مزید بتایا کہ دس مجرموں کی سزائیں بھی بحال کی گئی ہیں جبکہ سابق اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم کے خلاف کارروائی کے لئے سیکریٹری قانون سے رائے مانگ لی گئی ہے ۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : کشور مصطفٰی