1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صوبہ سرحد: جلوزئی کیمپ میں فائرنگ، ایک شخص ہلاک

فرید اللہ خان، پشاور25 مارچ 2009

باجوڑ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد نے مرکزی شاہراہ بند کرکے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/HJXs
تصویر: AP

یہ احتجاج اس وقت پر تشدد ہوا جب پولیس نے روڈ کھولنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اورآنسو گیس کے گولے پھینکے بعدازاں پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو پولیس افسران سمیت پندرہ زخمی ہوگئے۔

مظاہرین نے کئی گھنٹے تک مرکزی شاہراہ پرقبضہ کئے رکھا اورپولیس پرمسلسل پتھراؤ کرتے رہے۔ باجوڑ میں حکومتی آپریشن کے نتیجے میں آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے ہیں جس میں پانچ لاکھ کے قریب ضلع پشاور اورنوشہرہ کے جلوزئی کیمپ میں رکھے گئے ہیں جہاں حکومت عالمی امدادی اداروں کی تعاون سے انہیں اشیاء ضرورت فراہم کررہی ہے تاہم گزشتہ روز صوبائی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ باجوڑ میں آپریشن ختم ہونے اورامن آنے کے بعد بے گھر ہونے والے افرادکوواپس بھیجنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہیئں۔

جلوزئی کیمپ میں سترہزار خاندان آباد کئے گئے ہیں جنہیں حکومتی فیصلے سے اختلاف تھا انہوں نے ایک پرامن احتجاج کیا تاہم اس دوران مذہبی سیاسی جماعت کے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی وہاں پہنچے اور انہوں نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے دوران مبینہ طور پر فائرنگ شروع ہوئی متاثرین اورعینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی بجائے براہ راست مظاہرین کونشانہ بنایا جس سے حالات مزید خراب ہوگئے اورمظاہرین نے پولیس پرپتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں دو افسران سمیت پندرہ افرادزخمی ہوئے پشاور ڈویژن کے کمشنر ارباب شاہ رخ کا کہناہے کہ ’’ ان افراد سے پہلے بھی مذاکرات ہوئے اورا ب بھی مذاکرات سے یہ مسائل حل ہوں گے لیکن یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ بات بات پر یہ لوگ باہر نکل کر روڈ بلاک کریں جو ہزاروں افراد کے لئے مشکلات کا سبب بنتا ہے۔‘‘

ارباب شاہ رخ کا کہنا ہے کہ کہ حکام نے شرپسندوں کو گرفتار کرنے کاحکم دیا ہے اور ساتھ ہی ان کی بات سننے کے لئے ان کے ساتھ مذاکرات کاآغاز بھی کیا ہے۔ انہوں نے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرین کی فائرنگ سے فوت ہوا ہے۔ ’’مظاہرین نے ہنگاموں کے دوران تین پولیس اہلکاروں کو بھی یرغمال بنا ئے رکھا جنہیں بعدازاں رہا کروایا گیا۔‘‘

باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ان بے گھر افراد کامطالبہ ہے کہ سب سے پہلے حکومت باجوڑ میں امن کے قیام کویقینی بنائے انہیں یہاں سے باجوڑ جانے کے لئے پانچ لاکھ روپے فی گھرانہ معاوضہ دیاجائے تاکہ آپریشن کے نتیجے میں تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کر سکیں۔ سوات اور باجوڑ ایجنسی سمیت پاکستان کے تمام قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ ان افراد کے لئے صوبہ سرحد کے مختلف اضلاع میں 20 ریلیف کیمپ قائم کئے گئے ہیں یہ کیمپ زیادہ تر ان مقامات پر قائم ہیں جہاں اس سے قبل افغان مہاجرین کو پناہ دی گئی تھی۔