1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صوبہ سرحد میں غیر سرکاری تنظیمیں کام بند کر رہی ہیں

فرید اللہ خان، پشاور29 جنوری 2009

پاکستان کے قبائلی علاقوں اورصوبہ سرحد کے متعد د اضلاع میں امریکی اورغیر ملکی امدا د سے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے اداروں نے بدامنی میں اضافہ کی وجہ سے اپنے دفاتر بند کردئیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GjV0
عسکریت پسندوں نے حکومتی عمل داری کو تقریبا ختم کررکھا ہےتصویر: AP

قبائلی علاقوں اورصوبہ سرحد میں امریکی ادارے یوایس ایڈ کے تحت تعلیم، صحت، صاف پانی کی فراہمی سمیت متعد دمنصوبوں پرکام کیا جا رہا تھا۔ امریکہ کے ساتھ کئی مغربی ممالک بھی قبائلی علاقوں اورصوبہ سرحد میں ان شعبوں میں تعاون کررہے ہیں۔ ان ممالک میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا اور دیگر شامل ہیں تاہم قبائلی علاقوں میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات، مبینہ امریکی میزائل حملوں اور فوجی آپریشن کی وجہ سے متعد د غیرسرکاری اداروں نے اپنے دفاتر بند کردیئے ہیں۔ وزیرستان پرمبینہ امریکی حملوں میں اضافے کے بعد غیرملکی امداد ی اداروں کے اہلکاروں کو دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں تھیں جن کی وجہ سے انہیں ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبے روک کر یہاں سے نکلنا پڑا۔ صوبائی دارالحکومت پشاورمیں یوایس ایڈ کے فاٹا ڈویلپمنٹ پروگرام کے عملے نے دفتر بند کرکے عملے کو اسلام آباد جبکہ پشاورسے باہر کام کرنے والوں کو پشاور اوراسلام آباد طلب کرلیاگیا ہے۔ 2002ء میں یوا یس ایڈ نے پاکستان میں 225 ملین ڈالر کی لاگت سے تعلیمی منصوبے کے تحت 60 ہزار اساتذہ کو تربیت فراہم کی جبکہ 2002ء سے 2012ء تک قبائلی علاقوں میں کئی منصوبے شروع کیے گئے ۔

لبرل فورم آف پاکستان کے صوبہ سرحد کے چیف ایگزیکٹیو شمیم شاہد کا کہنا ہے کہ ’’ قبائلی اورسرحد کے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت اس خطے میں تشد د اور دہشت گردی کا جو رجحان ہے اس نے نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے مسئلہ پیدا کیا ہے بلکہ یہاں جو غیرملکی غیر سرکاری ادارے یا تنظیمیں ہیں ان سے وابستہ لوگوں میں بھی بے چینی پیدا ہوئی ہے ان حالات نے غیر ملکی اداروں میں کام کرنے والوں کو اس قابل نہیں چھوڑ اکہ وہ اپنے کام سر انجام دے سکیں۔ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اوراس کی وجہ سے انہیں یہاں سے جانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ا ن کے خیال میں یہ اس خطے کی بڑی بد قسمتی ہے اگر آپ دیکھیں تو سب سے بڑے ادارے انٹرنیشنل ریڈ کراس نے پاکستان کو وار زون قرار دیا ہے اوراگر ایسا ادارہ کوئی اعلان کرتا ہے تو اس کے اثرات سامنے آئیں گے۔ اب یہ حکمرانوں، سیاستدانوں، دانشوروں اورطلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اورتشدد کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ اگرایسا نہ ہوا تو یہ دہشت گردی ملک کو بڑا نقصان پہنچا ئے گا‘‘۔ ان حالات کے باوجود امریکہ نے گزشتہ روز پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 17.9ملین ڈالرز کی لاگت سے صاف پانی کی فراہمی کیلئے چھ ہزار واٹر فلٹریشن پلانٹ قائم کیے جائیں گے ۔

بڑھتی ہوئی بدامنی کی وجہ سے قبائلی علاقوں اورصوبہ سرحد میں اربوں روپے مالیت کی غیرملکی منصوبے التواء کا شکار ہیں جس کے منفی اثرات یہاں کے عوام پر پڑرہے ہیں۔