1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صوفیہ میں 28 ملکوں کی دوروزہ توانائی کانفرنس

24 اپریل 2009

بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں جمعہ کے دن سے 28 ملکوں کی وہ دوروزہ سربراہی کانفرنس شروع ہو گئی جس کا مقصد یورپی ریاستوں کو قدرتی گیس کی مسلسل اور کافی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hdua
درآمدی گیس کی سپلائی کا ایک یورپی مرکزتصویر: OMV

اس کانفرنس میں یورپی ریاستوں کے لئے مستقبل میں قدرتی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے اور اس سلسلے میں نئی پالیسیوں سے متعلق مشورے کئے جارہے ہیں۔ اس اعلیٰ سطحی یورپی مشاورت کا مرکزی موضوع نابُوکو نامی پائپ لائن منصوبہ ہے۔

اس سربراہی کانفرنس کو "یورپ کے لئے قدرتی گیس، سلامتی اور اشتراک" کانام دیا گیا ہے اور اس میں جنوب مشرقی یورپ، بحیرہء اسود کے علاقے کی ریاستوں، روس اور قفقاذ کے خطےکے ملکوں کے اعلیٰ نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس اجتماع میں وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ملک اور امریکہ کے علاوہ یورپی یونین کے مندوبین بھی شامل ہیں۔

یورپی یونین کے رکن ملک چاہتے ہیں کہ اپنے ہاں گیس کی مسلسل اور کافی فراہمی کو یقینی بنا سکیں جبکہ بحیرہء اسود کے علاقے کی ریاستیں، قفقاذ کے خطے کے ممالک اور ایران اپنے ہاں پائے جانے والے قدرتی گیس کے ذخائر کے لئے اچھے خریداروں کی تلاش میں ہیں۔

Die Gas Verteilerstation Baumgarten in Österreich
آسٹریا میں باؤم گارٹن کے مقام پر گیس کی تنصیباتتصویر: OMV

اسی لئے اس دو روزہ سربراہی اجلاس میں نابُوکو نامی پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے بات چیت کی جارہی ہے جس پر عمل درآمد کے بعد 3300 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے ایران اور جارجیا سے قدرتی گیس ترکی، بلغاریہ اور رومانیہ کے راستے آسٹریا تک پہنچائی جاسکے گی۔ پھر آسٹریا میں Baumgarten کے مقام پر نابُوکو پائپ لائن کے آخری سرے سے گیس کی انہی درآمدات کا رخ یورپی سپلائی نیٹ ورک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔

اس پائپ لائن کی تعمیر پر قریب آٹھ بلین یورو خرچ ہوں گے، اس کے لئے سرمایہ کاری توانائی کے ایک کنسورشیم کے ذریعے کی جائے گی جس کی سربراہی آسٹریا ہی کا ایک ادارہ OMV کرے گا اور اس پائپ لائن میں سے گذرنے والی قدرتی گیس کا سالانہ حجم 31 بلین کیوبک میٹر تک ہو گا۔ یہ پائپ لائن بحیرہ کیسپیئن اور مشرق وسطیٰ کے علاقوں سے برآمدی گیس کو مغربی یورپ تک پہنچائے گی۔

گذشتہ موسم سرما میں روس اور یوکرائن کے مابین گیس کی قیمتوں سے متعلق تنازعے کے دوران بہت سے مغربی یورپی ملکوں کو یوکرائن کے راستے روسی درآمدی گیس کی سپلائی میں کمی یا کافی حد تک معطلی کے بعد یورپی ملک مستقبل میں اپنے لئے گیس کی مسلسل فراہمی کو باقاعدہ مشترکہ پالیسی کے تحت یقینی بنانا چاہتے ہیں اور اسی لئے نابُوکو پروجیکٹ اب یورپ کا اہم ترین پائپ لائن منصوبہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس منصوبے کی امریکہ بھی حمایت کرتا ہے جسے اس بات پر تشویش ہے کہ یورپ قدرتی گیس اور تیل کے خریداری کے شعبے میں بہت حد تک روسی درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔

پروگرام کے مطابق اس پائپ لائن منصوبے سے متعلق معاہدے پر دستخط لازمی طور پر اسی سال جون کے آخر تک ہوجانا چاہیئں اور 2011ء میں اس پر کام شروع ہونے کے بعد یہ منصوبہ ممکنہ طور پر 2014ء تک مکمل ہو جائے گا۔

تحریر: مقبول ملک

ادارت: گوہر نذیر