1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں کے خلاف آپریشن آٹالانٹا

ندیم گل19 دسمبر 2008

جرمن پارلیمان نے صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں قزاقوں پر قابو پانے کے لئے ایک بحری بیڑہ اور 1400 فوجی اہلکار خلیج عدن بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔ جرمنی کا بحری مشن قزاقوں کے خلاف یورپی یونین کے آپریشن ’آٹالانٹا‘ کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/GJvr
خلیج عدن میں صومالوی قزاقوں کی کارروائیوں پر قابو پانے کے لئے جرمن پارلیمان نے اپنے بحری مشن کی منظوری دے دیتصویر: AP

جرمنی کے یہ فوجی27 ملکوں پر مشتمل یورپی یونین کے اپنی نوعیت کے اس پہلے اور مشترکہ بحری مشن میں حصہ لیں گے۔ اس کا مقصد ب‍حران زدہ صومالیہ میں امدادی سامان پہنچانے والے اور عام مال بردار یا مسافر بردار بحری جہازوں کو قزاقوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔

رواں سال کے دوران خلیج عدن اور صومالیہ کے قریب ب‍حرہند کی سمندری پٹی میں قزاقوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جنہوں نے تاوان کی مد میں خطیر رقوم بھی حاصل کی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بحری جہازوں کی انشورنس کے اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جبکہ خطّے میں غیرملکی جنگی بیڑوں کی مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں۔

ان صومالی قزاقوں نے ابھی تک تقریبا 400 افراد کو یرغمال بنا رکھا جبکہ 19 بحری جہاز بھی ان کے قبضے میں ہیں۔ ان جہازوں میں دو ملین بیرل تیل والا سعودی عرب کا سپرٹینکر اور یوکرائن کا ایک مال بردار جہاز بھی شامل ہے جس پر 33 ٹینک لدے ہوئے ہیں۔

Frank Walter Steinmeier als Zeuge im Geheimdienst Untersuchungsausschuss
جرمن پارلیمان میں صومالوی قزاقوں کے مسئلے پر وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر ایک بحث کے دورانتصویر: AP

اپنی مجموعی پیداوار میں برآمدی مصنوعات کے تناسب سے جرمنی دُنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ اس کی بیشتر برآمدات اور درآمدات کا انحصار محفوظ سمندری راستوں پر ہے۔ جرمن بحری دستے امریکی قیادت میں "آپریشن اینڈیورنگ فریڈم" کے تحت قرن افریقہ میں بھی خدمات نجام دے رہے ہیں۔ اس مشن کے تحت جرمن بحری بیڑہ کارلسروہے پہلے سے ہی خطے میں موجود ہے جو فوری طور یورپی یونین کے آپریشن آٹالانٹا میں شامل ہوجائے گا۔

جرمن وزیر دفاع فرنس یوزیف یُنگ کے مطابق ان بحری دستوں کو ہنگامی حالات میں کارروائی کی اجازت ہوگی جبکہ وہ قزاقوں کے خلاف براہ راست کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔

"جب انسان یہ دیکھتا ہے کہ اس سال قزاقوں نے 200 سے زائد بحری جہاز اور بڑی کشتیاں اپنے قبضے میں لے لیں اور ان میں سے تقریبا 12 بحری جہاز ابھی تک قزاقوں کے قبضے میں ہیں جن کے عملے کی مجموعی تعداد 300 سے زائد بنتی ہے تو انسان محسوس کرتا ہے کہ یہ بات ہمارے بھی مفاد ہے کہ سمندری پانیوں میں سلامتی کی صورت حال بحال ہونی چاہئے۔"

جرمنی کے فوجی دستے پہلے ہی متعدد غیرملکی مشنز میں حصہ لے رہے ہیں جن میں افغانستان، کوسوو اور لبنان بھی شامل ہیں۔ وفاقی جرمن فوج کے اس تازہ مشن میں شمولیت کی پارلیمانی منظوری کے لئے رائے شماری میں برلن میں ایوان زیریں کے 491 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ 55 نے اس کے خلاف ووٹ ڈالے۔ یہ رائے شماری رواں سال کے دوران جرمن پارلیمان کے آخری اجلاس میں ہوئی۔

یورپی یونین کو توقع ہے کہ صومالی قزاقوں کے خلاف اس کے آپریشن آٹالانٹا کے تحت خلیج عدن میں کُل چھ بحری بیڑے فرائض انجام دیں گے۔