1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ضرورت مند ملکوں کی بہتر مدد، جنوبی کوریا میں عالمی ڈونر کانفرنس

30 نومبر 2011

عالمی رہنماؤں نے آج بدھ کے روز چین جیسے ڈونر ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غریب اور ضرورت مند ریاستوں کی مالی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں۔

https://p.dw.com/p/13JdN
تصویر: Manuel Özcerkes

جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں اس موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں 160 ملکوں کے ساڑھے تین ہزار کے قریب ماہرین حصہ لے رہے ہیں۔ اس عالمی کانفرنس کا مقصد ضرورت مند ملکوں کو مالی امداد کی فراہمی کے عمل کو بہتر اور زیادہ مؤثر بنانا ہے، خاص کر ایسے وقت میں، جب روایتی ڈونر ملکوں کو اپنے بجٹوں میں مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ وہ ڈونر، جو غریب ملکوں کو مالی امداد دینے والی ریاستوں کی فہرست میں نئے شامل ہوئے ہیں، انہیں اپنے ہاں سرکاری اخراجات میں مجبوراﹰ کمی کا سامنا بھی ہے۔ ایسے ملکوں میں چین، بھارت اور برازیل سب سے نمایاں ہیں۔

Dürre Hungersnot Afrika Flash-Galerie
تصویر: picture alliance/Boris Roessler

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکر‌‌ٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ یورپ اور امریکہ کو اپنے اقتصادی حالات کی وجہ سے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے لیکن مشرقی اور جنوبی ایشیا، لاطینی امریکہ حتیٰ کہ افریقہ میں بھی کئی ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتیں سامنے آ رہی ہیں۔

بان کی مون نے کہا کہ ایسے ملکوں پر ترقی اور کامیابی کے ساتھ نئی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق دنیا کی ضرورت مند اور غریب ریاستوں کی مالی مدد کے لیے مختلف بر اعظموں میں ایسی نئی اقتصادی طاقتوں کو آگے آنا چاہیے تاکہ وہ اپنے نئے قائدانہ فرائض سنبھال سکیں۔

Bangladesch Überschwemmungen
تصویر: picture-alliance/dpa

اس کانفرنس کے شرکاء کے درمیان مشوروں کا سب سے اہم موضوع یہ ہے کہ غریب ریاستوں کے لیے ترقیاتی مالی امداد کی فراہمی کو بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ غریب ملکوں کو جو امداد دی جاتی ہے، انہیں اس امداد کو استعمال کرنے کے طریقے بھی بہتر بنانا ہوں گے۔ اس کے لیے امریکی وزیر خارجہ نے ’عقل مند خریدار‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی امداد وصول کرنے والے ملکوں کو دانشمندی کے ساتھ یہ فیصلے کرنا ہوں گے کہ وہ ایسی رقوم کو کہاں استعمال کرتے ہیں۔

اس موقع پر ہلیری کلنٹن نے تمام ڈونر ملکوں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ مالی مدد وصول کرنے والے ملک زیادہ سے زیادہ حد تک اپنی مدد آپ کرنے کے قابل ہو سکیں۔ کلنٹن نے کہا کہ یہ صورت حال افسوسناک ہے کہ کئی ملک اپنے ہاں سے تیل، ہیرے اور دیگر قیمتی اشیاء برآمد تو کرتے ہیں لیکن خود پھر بھی غریب ہی رہتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں