1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان اور غیر ملکی اغواء شدگان کی زندگیوں کو لاحق خطرات

فرید اللہ خان، پشاور10 فروری 2009

طالبان کے ہاتھوں پولینڈ کے انجینئر کے قتل کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں سے اغواء کئے جانے والے دیگر غیرملکیوں کی زندگی کولاحق خطرات میں اضافہ ہواہے۔

https://p.dw.com/p/Gr2h
غیر ملکیوں کے علاوہ عام افراد کو بھی طالبان کی جانب سے اغواء کئے جانے کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

اس وقت چھ سے زیادہ غیرملکی اغواء ہوئے ہیں جن میں کینیڈا، چین، ایران اورافغانستان کے باشندے شامل ہیں کچھ عرصہ قبل پاکستان میں غیر ملکیوں کی اغواء اور قتل کے وارداتوں میں اضافے کے باعث زیادہ ترمغربی ممالک نے اپنے باشندوں کو قبائلی علاقوں اور سرحد کا سفر کرنے سے روک دیا تھا تاہم اس دوران بھی سرحد اور قبائلی علاقوں میں مصروف عمل طالبان کے ہاتھوں غیرملکیوں کی اغواء کی وارداتیں ہوتی رہیں۔ اس وقت اغواء کاروں کے قبضے میں چین سے تعلق رکھنے والے ایک انجینئر، ایران کے کمرشل اتاشی، افغانستان کے پشاورمیں تعینات قونصل جنرل، کینڈین صحافی، افغان وزیر خزانہ کے بھائی اور افغان وزارت دیہی ترقی کے ایک اعلیٰ اہلکار شامل ہیں۔ پولینڈ کے انجینئر پیٹرسٹامزک کے قتل کے بعد ان افراد کی زندگی بھی خطرے میں پڑ گئی۔ پیٹر سٹامزک کو گزشتہ رو طالبان نے قتل کیا جن کی نعش تاحا ل ان کے قبضے میں ہے۔ طالبان ان کی رہائی کے بدلے اپنے گرفتار 60ساتھیوں کی رہائی کامطالبہ کررہے ہیں۔ اسی طرح سوات طالبان نے ضلع دیر میں کام کرنے والے دو چینی انجنیئروں کواغواء کیا تھا جس میں ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ دوسرا تاحال ان کے قبضے میں ہیں جس کے بدلے وہ اپنے36 ساتھیوں کی رہائی کامطالبہ کررہے ہیں۔

صوبہ سرحد سے غیرملکیوں کی اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے بار ے میں سرحد حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کہتے ہیں :’’ہم سے یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ شدت پسندوں کو رہا کرو تو اگرایک فرد کے بدلے 50 ، 60 ایسے افراد کو رہا کریں گے جو لوگوں کے گلے کاٹیں تو یہ کہاں کاانصاف ہے۔ یہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان، پختونوں اوراسلام کو بدنام کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے اس کے لیے ہم سب کو متحد ہونا پڑے گا ۔‘‘

غیر ملکیوں کے اغواء اور قتل کی وارداتوں میں اضافے کے باعث زیادہ تر لوگ سرحد سے اسلام آباد منتقل ہوچکے ہیں جبکہ غیرسرکاری اداروں سے وابستہ امریکی اوربرطانوی باشندے پاکستان چھوڑ کر اپنے ملک منتقل ہوگئے ہیں۔ حکومت کو پاکستان میں کام کرنے والے غیرملکیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔ غیرملکیوں کے علاوہ ایک بڑے پیمانے پر مقامی صنعتکاروں اورزندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کااغواء بھی روزکا معمول بن چکاہے۔