1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان ثابت کریں کہ جنگجو ان کے کنٹرول میں ہیں: افغانستان

29 اکتوبر 2019

 طالبان کے ساتھ بات چیت کی بحالی کے لیے امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد منگل کو پاکستانی فوجی اور انٹیلیجنس حکام سے مشاورت کررہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3S7lw
Afghanistan Farah Provinz Taliban Kämpfer Ausbildung
تصویر: picture-alliance/Zuma

افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا  اعلان کریں تاکہ پتہ چل سکے کہ ملک میں جاری قتل و غارتگری میں ملوث جنگجو ان کے کنٹرول میں ہیں بھی یا نہیں۔

کابل میں میڈیا سے بات چیت میں حمد اللہ مُحب نے کہا کہ ان کی نظر میں طالبان اب کوئی منظم تنظیم نہیں رہی اور ان کے کچھ کمانڈر داعش میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "اگر طالبان واقعی امن چاہتے ہیں تو انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ اُن کا اپنے کمانڈروں پر کتنا کنٹرول ہے اور وہ اپنی قیادت کا کتنا حکم مانتے ہیں۔"

اکثر افغان تجزیہ نگار یہ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ قطر میں موجود طالبان نمائندوں کا ملک کے اندر برسرپیکار جنگجوؤں پر کوئی خاص اثر نہیں اس لیے ان سے مذاکرات کی افادیت بھی محدود ہے۔

Afghanistan Kabul Zalmay Khalilzad und Ashraf Ghani
تصویر: picture-alliance/EPA/S. J. Sabawoon

افغان قومی سلامتی کے مشیر کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے چین کے میزبانی میں طالبان اور افغان سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات بحال کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔

اس حوالے سے افغانستان سے متعلق امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے پچھلے ہفتے ماسکو میں چین، روس اور پاکستان کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔ انہوں نے اتوار کا دن کابل میں گزارا، جہاں صدر اشرف غنی کی حکومت امریکی حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات پر سخت تحفظات رکھتی ہے۔

زلمے خلیل زاد پیر کو اسلام آباد پہنچے اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ پاکستان میں اس پورے عمل کی نگرانی فوجی قیادت کر رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ زلمے خلیل زاد منگل کے دن پاکستانی فوجی اور انٹیلیجنس حکام سے مشاورت بھی کریں گے۔

Pakistan Qamar Javed Bajwa
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Yousuf
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید