1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان ملوث نہیں: امریکی حکام

3 مئی 2010

امریکی حکام نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں جوتحریک طالبان پاکستان کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہوں کہ انہوں نے یکم مئی کو نیویارک کے ایک پُر ہجوم علاقے ٹائمز سکوائر پر ایک کار بم نصب کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/ND6k
تصویر: AP

نیویارک پولیس کا کہنا ہے کہ بم انتہائی ابتدائی مرحلے میں تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ حکام کے مطابق علاقے میں نصب کیمروں کی مدد سے بم نصب کرنے والے شخص تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بھی اطلاع ملی تھی کہ وہاں موجود ایک شہری نے بم نصب کرنے والے شخص کی تصویر بنائی تھی اور پولیس اہلکاراس سے ملاقات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ دریں اثنا پولیس نے ایک مشتبہ شخص کی فوٹیج جاری کی ہے جو اپنی قمیص اتار کر اسے اپنے بستے میں رکھنے کے بعد آگے جاتا ہے۔ پولیس کے مطابق اس شخص کی حرکتیں مشکوک تھیں۔

اتوار کے روز ایک اسلامی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے ایک بیان میں پاکستانی طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے عراق میں اپنے دو ساتھیوں البغدادی اور المہاجر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے کار میں بم نصب کیا تھا۔ نیویارک پولیس کے ترجمان کا کہناہے کہ گاڑی کے شیشوں کو ایک خود کار مشینی ہاتھ کی مدد سے توڑا گیا اور اس کے بعد اس میں موجود دھماکہ خیز مواد پاؤڈر، پٹرول اور ٹائمنگ آلات جو ایک گھڑی سے جڑے ہوئے تھے ، محفوظ مقام پرمنتقل کر دیا گیا۔

Times Square Autobombe Anschlag
پولیس حکام نے اس بم کو ناکارہ بنا دیا تھاتصویر: AP

ان کا کہنا ہے کہ اس ناکام حملے کے مقصد کا اندازہ نہیں ہو سکا اور یہ کہ گاڑی کی نمبر پلیٹ رجسٹریشن سے نہیں ملتی۔ نیویارک کے فائربریگیڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق لوگوں نے حکام کو گاڑی سے متعلق اس وقت آگاہ کیا جب انہوں نے ایک شخص کو وہاں سے فرار ہوتے اور گاڑی سے دھواں نکلتے ہوئے دیکھا۔ واشنگٹن حکومت نے پولیس کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک ایسے واقعے سے بچ گئے ہیں جو انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ایف بی آئی کی ٹیم نیویارک پولیس کی مدد کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی صدر باراک اوبامہ کو بھی اس واقعے کی تحقیقات سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔

ادھر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حکیم اللہ محسود کی نئی ویڈیو ٹیپ سامنے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے کیونکہ اس سے پہلے ان کی ہلاکت کے حوالے سے متضاد اطلاعات آرہی تھیں۔ پاکستانی سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ حکیم اللہ محسود اپنے گیارہ ساتھیوں سمیت اس سال جنوری میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ پاکستان میں وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی کہا تھا کہ ان کے پاس حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات ہیں تاہم گزشتہ ہفتے جمعرات کو اسلام آباد حکومت کے ذرائع نے کہا کہ حکیم اللہ محسود زندہ ہیں تاہم اپنے ساتھیوں سے الگ ہونے کی وجہ سے ان کی اہمیت انتہائی کم ہوچکی ہے۔

اتوار کو سامنے آنے والی اس نئی ویڈیو ٹیپ میں حکیم اللہ محسود کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ وقت قریب ہے جب ان کے فدائین امریکی ریاستوں میں بڑے شہروں پر حملے کریں گے۔ ویڈیو پیغام میں طالبان رہنما نے کہاہے کہ واشنگٹن حکومت، امریکی شہری اور نیٹو کے فوجی عبرتناک شکست کا سامنا کریں گے۔

رپورٹ: بخت زمان یوسفزئی

ادارت: کشور مصطفیٰ