1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے پاکستانی حکومتی اہلکار کو رہا کر دیا

23 فروری 2009

حال ہی میں سوات کے ڈی سی او کا چارج سنبھالنے والے خوشحال خان کو طالبان نے ان کے چھ محافظوں کے ساتھ اغواء کر لیا تھا اور اپنے دو ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/GzZc
طالبان نے سوات وادی میں متبادل حکومتی نظام قائم کر رکھا تھاتصویر: AP

سوات میں طالبان کے ترجمان مسلم خان نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ ڈی سی او خوشحال خان کو طالبان کے دو کمانڈروں کی رہائی کے بدلے چھوڑ دیا گیا ہے۔ عسکریت پسند تنظیم طالبان کے ترجمان مسلم خان نے کہا کہ حکومت سے امن معاہدے کے باوجود طالبان کمانڈروں کی گرفتاری اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مالاکنڈ ڈویژن کے کمشنر سید محمد جواد نے تصدیق کی ہے کی حکومتی اہکار کو ان کے چھ محافظوں کے ساتھ رہا کر دیا گیا تاہم انہوں نے حکومت کی جانب سے طالبان کمانڈروں کی رہائی سے متعلق بتانے سے گریز کیا۔

ہفتے کے روز حکومتی فورسز نے صوبائی دارالحکومت پشاور سے طالبان کے دو کمانڈروں کو گرفتار کر لیا تھا جب کہ طالبان نے اتوار کو کمانڈروں کی گرفتاری کے صرف ایک دن بعد سوات کے نئے ڈی سی او خوشحال خان کو ان کے چھ محافظوں کے ہمراہ اغواء کر لیا تھا۔

حکومت کی جانب سے شورش ذدہ سوات وادی میں شدت پسند صوفی محمد سے امن معاہدے کے تحت سوات میں امن اور طالبان کے پتھیار ڈالنے کے بدلے مالاکنڈ ڈویژن میں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ طے کیا گیا ہے۔ دس روز کی ابتدائی جنگ بندی کے اعلان کے بعد علاقے میں چہل پہل شروع ہوئی اور آج وادی بھر کے کئی مزید سکول کھول دئیے گئے۔

مقامی حکام کے مطابق حکومت اور طالبان کے درمیان سوات میں مستقل فائر بندی پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم مقامی طالبان کے رہنما مولوی فضل کے مطابق مستقل فائر بندی سے متعلق حتمی اعلان اس عارضی فائر بندی کی مدت کے اختتام پر کیا جائے گا۔ دس روز کی یہ عارضی فائر بندی کی مدت رواں ہفتے مکمل ہو جائے گی۔

سوات میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری حکومتی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے جب کہ لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنا پڑی۔

پچھلے ہفتے صوبائی حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے رہنما صوفی محمد کے درمیان سوات میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ صوفی محمد، سوات میں طالبان کے سربراہ مولوی فضل اللہ کے سسر بھی ہیں۔ اس معاہدے پر امریکہ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کے بعد سوات میں تحریک طالبان کی عمل داری میں اضافہ ہو گا اور یہ علاقہ عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔

دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکہ کے چار روزہ دورہ پر وشنگٹن پہنچ رہے ہیں جہاں وہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور امریکی صدر کے خصوصی مندوب برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ ہال بروک سے بھی ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں امریکی اور افغان حکام کے ہمراہ علاقے میں سلامتی صورت حال کا جائزہ اور نئی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔