1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے نائب وزراء کی فہرست: خواتین کا نام و نشان نہیں

21 ستمبر 2021

طالبان نے اپنی عبوری کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے نائب وزراء کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فہرست میں بھی کسی ایک خاتون کا نام شامل نہیں۔

https://p.dw.com/p/40blH
Taliban Sprecher Zabihullah Mujahid
تصویر: Hoshang Hashimi/AFP/Getty Images

طالبان نے اپنی کابینہ کے نائب وزراء کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود طالبان کے ارباب اختیار کی فہرست میں صرف اور صرف مرد شامل ہوں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس طرح انتہا پسند طالبان اپنے سخت گیر موقف کو نہ صرف برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ اسے مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ نائب وزراء کے ناموں کے اعلان کے ساتھ طالبان نے مردوں کی اجارہ داری کو دوگنا کر دیا ہے۔

طالبان کی حکومت تسلیم کی جائے؟ فیصلہ کابینہ کرے گی، شیخ رشید

عالمی برادری کا دباؤ غیر مؤثر ؟

طالبان کی طرف سے نائب وزراء کے ناموں کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب بین الاقوامی برادری طالبان حکومت کو خبردار کر چُکی ہے کہ وہ ان کی زیر قیادت حکومت کو ان کے 'ایکشنز‘ یعنی عمل کی کسوٹی پر پرکھے گی۔ خاص طور سے طالبان حکومت کا خواتین اور اقلیتوں کیساتھ رویہ اس امر کو واضح کرے گا کہ بین الاقوامی برادری انہیں تسلیم کرے گی اور ان کیساتھ تعاون کرے گی یا نہیں؟

Afghanistan | Proteste von Frauen in Kabul
طالبان نے فی الحال لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکا ہوا ہےتصویر: Privat

اس سلسلے میں افغانستان کے پڑوسی ملک پاکستان کا رویہ بھی غیر معمولی حد تک محتاط ہے اور پاکستانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ طالبان ایک 'شمولیتی حکومت‘ قائم کریں گے اور اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔‘‘ شاہ محمود قریشی نے خاص طور سے لڑکیوں اور خواتین کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی جانے کی اجازت دینے پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے کچھ ”مثبت" اقدامات دیکھ رہے ہیں، جس میں معافی کا اعلان اور اکثریتی پشتونوں کے علاوہ دیگر نسلی گروپوں کو شامل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی شامل ہے۔‘‘  انہوں نے کہا یہ بھی کہا تھا کہ اس رجحان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تاہم پاکستانی وزیر خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ فی الحال طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی جلد بازی کی کوئی ضرورت ہے۔ ان کے بقول پاکستان اس وقت افغانستان میں کیے جانے والے تمام اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

بھارت کا  طالبان کو 'ریاستی ایکٹر' تسلیم کر نے کا اشارہ

Global 3000 | Afghanistan Taliban | Screenshot
افغانستان کے اسکول میدان جنگ نظر آتے ہیںتصویر: ZDF

طالبان حکومت کے ترجمان کا بیان

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی حکومت کی جانب سے کابینہ میں تازہ توسیع کا دفاع کیا ہے۔ منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی کابینہ میں اقلیتی نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جیسا کہ ہزارہ اقلیتی گروپ کے اراکین کو۔ ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو غالباً بعد میں کابینہ میں شامل کیا جا سکے گا۔ طالبان حکومت کے ترجمان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم کرے۔ مجاہد کا کہنا تھا،'' اقوام متحدہ، یورپی ممالک، ایشیائی اور اسلامی ملکوں کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری حکومت کو تسلیم کریں اور ہمارے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں۔ اس فیصلے کو روکے رکھنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔‘‘

طالبان نے اپنی موجودہ کابینہ کوعبوری طور پر تشکیل دیا ہے ساتھ ہی یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ اس میں تبدیلی ممکن ہے۔ لیکن ان کی طرف سے اب تک یہ نہیں کہا گیا ہے کہ آیا ان کے ملک میں کبھی انتخابات کا انعقاد ہوگا۔امریکا نے طالبان کے رویے کی تعریف کی

 Alltagsleben der Hazara in Bamian
افغانستان میں ہزارہ برادری انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہےتصویر: Ton Koene/imago images

ذبیح اللہ مجاہد سے جب لڑکیوں اور خواتین پر حالیہ پابندیوں کے تناظر میں پوچھا گیا کہ فی الحال چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی بچیوں کو اسکول نہ جانے دینے کے فیصلے کے پیچھے کون سے عناصر کار فرما ہیں تو ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ یہ ایک عارضی فیصلہ ہے اور جلد ہی یہ اعلان کر دیا جائے گا کہ یہ لڑکیاں کب سے اسکول جا سکیں گی۔‘‘ لڑکیوں کو جلد اسکول جانے کی اجازت کے امکانات کا مجاہد نے ذکر تو کیا مگر کوئی ٹھوس بات یا وضاحت پیش نہیں کی۔

یاد رہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں چھٹی سے بارہویں جماعت تک کے لڑکوں نے گزشتہ ویک اینڈ سے دوبارہ اپنی پڑھائی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

ک م/ ع ا ) اے پی (