1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طب کا نوبل انعام : تین امریکی محققین کے نام

6 اکتوبر 2009

اس سال طب کا عالمی نوبل انعام تین امریکی محقین مشترکہ طورپر جیتنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن کی نئی تحقیق سے سرطان کے علاج میں نئی راہیں کھلیں گی۔

https://p.dw.com/p/Jy6g
سن دو ہزار نو طب کے نوبل انعام یافتگانتصویر: picture-alliance/dpa/AP/Wikipedia/Gerbil/DW-Montage

کیرول گرائیڈر، ایلزبیتھ بلیک برن اورجیک زوسٹاک نامی ان امریکی سائنس دانوں کو خلیہ میں کروموزومز سے متعلق ان کی نئی دریافت پر نوبل انعام دیا گیا ہے۔ اس تحقیق کا براہ راست تعلق سرطان کے مرض کے علاج سے بتایا جاتا ہے۔سویڈن کے Karolinska institute کی جانب سے آج دئے گئے نوبل انعام کے اعزاز کے ساتھ ساتھ ایک اعشاریہ چار ملین امریکی ڈالر سے زائدکی رقم بھی ان محقین میں برابر برابر تقسیم کی جائے گی۔

Nobelpreis für Medizin 2009
الزبیتھ بلیک برنتصویر: AP

ان امریکی محققین کو نوبل انعام دینے کی بڑی وجہ یہ قراردی جارہی ہے کہ ان کی تحقیق سرطان کے علاج، انسانی جسم میں خلیہ سازی کے عمل کے علاوہ aging یعنی عمررسیدگی کے پہلووں پربھی نئی معلومات کا باعث بن سکتی ہے۔

ان کی تحقیق نے طب کے حلقوں میں طویل عرصے تک جاری بحث کوختم کردیا ہے جوخلیوں کے ٹوٹنے کے عمل کو سمجھنے کے لئے کی جارہی تھی۔ اس سال کےانعام یافتہ محققین نےاپنی دریافت میں اس enzyme یعنی خامرے کا پتہ لگایا جو خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کے دوران DNAکی کاپی کرتا ہے۔سرطان کے مرض میں قابو سے باہر ہوکر لاتعداد خلیوں کے بننے کو سمجھنے اور اس کا تدارک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

Nobelpreis für Medizin 2009
جیک زوستاکتصویر: AP

نوبل انعام دینے والے سویڈن کے Karolinska institute کے پروفیسر Rune Toftgard نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ اس نئی تحقیق سے طب کے شعبے پر دور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے بالخصوص کینسر اور بعض موروثی امراض کے علاج میں۔

نوبل انعام یافتہ Elizabeth Blackburn آسٹریلوی نژاد امریکی ہیں جن کا تعلق امریکہ کی کیلی فورنیا یونیورسٹی سان فرانسیسکو سے ہےجبکہ برطانوی نژاد Jack Szostak کا تعلق ہاروڈ میڈیکل اسکول سے ہے۔ ان دونوں نے مشترکہ طورپر DNAکی اس خاص ترتیب کا پتہ لگایا ہے جو اس کی aging یعنی عمررسیدگی کا سبب بنتا ہے۔ان کی تیسرے ساتھی Carol Greider نے دوران تحقیق ان کا ساتھ دیا جوکہ Johns Hopkins University کی گریجوئیٹ ہیں۔48 سالہ Carol نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ نوبل انعام واقعتا جستجو لگن اور محنت کا حقیقی اعتراف ہے۔اس تحقییق پر کام کا آغاز تیس سال قبل ہوا تھا۔

عالمی نوبل انعامات کے سلسلے میں روایتی طورپر طب کو سب سے پہلے رکھا جاتا ہے جس کا سلسلہ 1901میں مایہ ناز محقق اور تاجر Alferd Nobelکی وصیت کے مطابق جاری ہے۔ ہرسال پانچ نوبل انعام دئے جاتے ہیں، جس سے دنیا بھر میں طبیعیات، کیمیا، ادب، امن اور طب کے شعبوں میں قابل قدر خدمات سرانجام دینے والے افراد کی کاوشوں کو سراہا جاتا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف توقیر