1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمگیریت کے مخالفین پٹس برگ میں جمع

24 ستمبر 2009

عالمگیریت کے مخالفین نے پٹس برگ میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے خلاف ایک ریلی نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ڈیوڈ لارینس کنوینشن سینٹر میں جی ٹوئنٹی کے دو روزہ سمٹ کے پرامن انعقاد کے لئے پولیس کے ہزاروں اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JoJb
عالمگیریت کے مخافین جی ٹوئنٹی سمٹ کے خلاف پٹس برگ میں جمع ہیںتصویر: AP

امریکی ریاست پینسیلوینیا کے شہر پٹس برگ کے ڈیوڈ لارینس کنوینشن سینٹر میں جی ٹوئنٹی ممالک کے دو روزہ سمٹ کے پرامن انعقاد کے لئے پولیس کے ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ سخت گیر موقف کے حامل مظاہرین نے جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کے باہر احتجاجی مارچ کرنے کا عزم کیا ہے۔

ڈیوڈ لارینس کنوینشن سینٹر کے ارد گرد حفاظت کے کڑے انتظامات کئے گئے ہیں۔ پٹس برگ میں واقع اس سینٹر کے آس پاس والے علاقوں میں تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند ہیں۔

عالمگیریت کے مخالفین نے GMT کے معیاری وقت کے مطابق ساڑھے چھہ بجے جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف ایک ریلی نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تقریباً انہی لمحات میں امریکی صدر باراک اوباما پٹس برگ پہنچیں گے۔

Obama vor den UN-Vollversammlung
امریکی صدر باراک اوباما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

پٹس برگ سمٹ سے پہلے لندن میں گروپ آف ٹوئنٹی کا سربراہ اجلاس ہوا تھا۔ لندن میں بھی عالمگیریت کے مخالفین نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا لیکن برطانوی پولیس نے فوراً ہی اس پر قابو پالیا تھا۔ کئی حلقوں نے برطانوی پولیس کی اس کارروائی پر سخت تنقید کی تھی۔

ادھر واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF نے امید ظاہر کی ہے کہ پٹس برگ سمٹ میں عالمی معیشت کو واپس پٹری پر لانے کے لئے مزید ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا جائے گا۔ IMF کی خاتون ترجمان کیرولین ایٹکنسن نے واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جی ٹوئنٹی کے لندن سمٹ میں جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے زیادہ تر پورے کئے جا چکے ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے سربراہ ڈومینیک اسٹراس کاہن بھی جی ٹوئنٹی سمٹ میں شریک ہوں گے۔

آئی ایم ایف کی پیشین گوئی کے مطابق سن 2010ء کے پہلے حصّے میں عالمی معیشت میں بہت حد تک بہتری آئے گی تاہم کئی ترقی یافتہ ملکوں سمیت ترقی پذیر ممالک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگا۔

پٹس برگ سمٹ میں جی ٹوئنٹی کے رہنما اس بات پر تبادلہء خیال کریں گے کہ مستقبل میں کس طرح اقتصادی بحران کے امکان پر قابو پایا جایا سکے گا۔ اگرچہ امریکہ، کئی یورپی ملکوں اور چین میں بڑے مالی منصوبوں کے مثبت اثرات واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوگے ہیں تاہم پٹس برگ میں جی ٹوئنٹی ممالک کے رہنما عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لئے مزید مالی پیکیجوں کے بجائے دیگر اقدامات پر غور کریں گے۔

Logo G20 Pittsburgh Summit 2009
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو جی ٹوئنٹی سمٹ سے توقعات وابستہ ہیں

اقتصادی بحران پر پوری طرح سے قابو پانے سے متعلق گروپ ٹوئنٹی کے رکن ملکوں کے مابین کئی معاملات پر شدید اختلافات ہیں۔ بینکوں کے بونسز محدود کرنے پر اتفاق رائے نہیں ہے جبکہ جی ٹوئنٹی کے اراکین میں اس بات پر بھی شدید اختلافات ہیں کہ معاشی ترقی کی شرح میں کس طرح اضافہ ممکن ہے۔

اب سے پانچ ماہ قبل سن 1930ء کے ’گریٹ ڈپریشن‘ کی باتیں ہورہی تھیں اور ایسے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر اسی طرح کے مالیاتی بحران کا سامنا ہوسکتا ہے، جس سے باہر آنا یا جس پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوگا۔ لیکن اب صورتحال کچھ تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ جی ٹوئنٹی رہنماوٴں کی توجہ اب مالیاتی پیکیجوں سے ہٹ کر ایسے اقدامات پر مرکوز ہوگئی ہے جن سے مستقبل میں دوسرے ممکنہ ’گریٹ ڈپریشن‘ کو ٹالا جاسکے۔

اس سال اپریل میں جب جی ٹوئنٹی رہنما لندن میں جمع ہوئے تھے تو صورتحال انتہائی گمبھیر تھی۔ اب اقتصادی ماہرین دوسرے ’گریٹ ڈپریشن‘ کے امکان کے بجائے یہ کہہ رہے ہیں کہ عالمی معیشت تنزّلی سے واپس پٹری پر آنا شروع ہوگئی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر کے مطابق اس وقت امریکہ معاشی بحالی کے ابتدائی مرحلے میں ہے۔ کئی یورپی ممالک اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کسی بھی طرح کے ممکنہ اقتصاتی بحران سے بچنے کے لئے سخت مالیاتی قوائد و ضوابط طے کئے جانے چاہییں۔

ادھر بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے گروپ ٹوئنٹی کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایک ساتھ مل کر ’پروٹیکشنزم‘ کے خلاف آواز اٹھائیں۔ من موہن سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی معیشت اب بھی مکمل طور پر سنبھل نہیں سکی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے طاقت ور ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی پزیر ممالک کے مفادات کا بھی خیال کریں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عدنان اسحاق