1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ادارہٴ صحت نے ایک اور چینی ویکسین کی منظوری دے دی

2 جون 2021

عالمی ادارہٴ صحت نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے لیے چین کی تیارہ کردہ ایک اور ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ منظور کی گئی ویکسین کا نام سائنو ویک ہے۔

https://p.dw.com/p/3uKtt
WHO-Zulassung für chinesischen Impfstoff Sinovac Biotech
تصویر: Chaiwat Subprasom/SOPA Images /ZumaWire/dpa/picture alliance

یہ دوسری چینی ویکسین ہے، جس کی عالمی ادارے نے منظوری دی ہے۔ اس ویکسین کو سائنو ویک بائیوٹیک نامی چینی ادارے نے تیار کیا ہے۔ رواں برس اپریل میں عالمی ادارہٴ صحت نے سائنو فارم نامی ویکسین کی منظوری دی تھی۔

پاکستان میں کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں میں اضافہ: ماہرین کیا کہتے ہیں؟

اس طرح اب تک ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشن چھ مختلف ویکسینز کی منظوری دے چکی ہے۔ بقیہ چار ویکسینز میں بائیو این ٹیک فائزر، موڈیرنا، ایسٹرا زینیکا اور جانسن اینڈ جانسن شامل ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ سائنو ویک کو غریب،کم ترقی یافتہ اور کمزور معیشت والے ممالک کے لیے وقف ویکسین کے بین الاقوامی پروگرام کوویکس میں شامل کیا گیا ہے۔

Bangladesh Impfstart
رواں برس اپریل میں عالمی ادارہٴ صحت نے سائنو فارم نامی ویکسین کی منظوری دی تھیتصویر: Rashed Mortuza/DW

عالمی عدم مساوات

چینی ویکسین کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے عالمی ادارہٴ صحت کی نائب ڈائریکٹر جنرل ماریانگیلا سیماؤ نے کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ انیس بیماری سے نمٹنے کے لیے بہت ساری ویکسینز کی ضرورت ہے اور اس میں فی الحال عدم مساوات پائی جاتی ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے دوا ساز اداروں سے کہا ہے کہ وہ کوویکس پروگرام میں شامل ہو کر اپنا علم اور معلومات شیئر کریں تا کہ وبا کو کنٹرول کیا جائے۔

امریکا میں ویکسین سے بعض نوجوانوں میں دل کا عارضہ، انکوائری شروع

عالمی ادارہٴ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہنوم گبرائسس نے چینی ویکسین سائنو ویک کو محفوظ اور موثر قرار دیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کے مطابق اس ویکسین کا ذخیرہ کرنا مشکل نہیں کیونکہ یہ شدید موسم میں بھی محفوظ رہتی ہے۔ گبرائسس نے امید ظاہر کی کہ اب زندگی بچانے کی ویکسینز دستیاب ہونے لگی ہیں اور ان کا استعمال بھی مختلف علاقوں میں جلد از جلد کرنا ہو گا۔

Iran Teheran | Coronaimpfungen
ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک ستر سالہ خاتون کو چینی ویکسین لگائی جا رہی ہےتصویر: Fatemeh Bahrami/AA/picture alliance

سائنو ویک کا استعمال

عالمی ادارہٴ صحت کے ماہرین کے ایڈوائزری گروپ کے نزدیک چینی ویکسین کی تیسرے مرحلے میں افادیت اکاون سے چوراسی فیصد تک رہی تھی۔ انڈونیشیا میں ایک لاکھ بیس ہزار ہیلتھ ورکرز کو سائنو ویک لگائی گئی اور مثبت نتائج چورانوے فیصد رہے۔ چین اور بیرونی ممالک میں رواں برس مئی تک اس ویکسین کی چھ سو ملین خوراکیں لوگوں کی دی گئیں۔ یہ ویکسین دنیا کے بائیس ممالک میں استعمال کی جا رہی ہے۔ ان ممالک میں انڈونیشیا، برازیل اور ترکی بھی شامل ہیں۔

امریکی عوام ماسک پہننا جلد بند کر سکتے ہیں، ماہرین کی رائے

برازیل میں سائنو ویک کے انجیکشن کے آزمائشی تجربات سیرانا نامی قصبے میں کیے گئے۔ اس ویکسین کے لگانے سے سیرانا میں کورونا وبا پر قابو پایا گیا اور اس کے مریضوں میں واضح کمی پیدا ہوئی۔ قصبے کی پچھہتر فیصد آبادی میں اس کے مؤثر ہونے کی شرح بہت بہتر رہی اور اموات میں پچانوے فیصد کمی ہوئی۔

Serbien Ochse gegen Impfung
سربیا میں چینی ویکسین سائنو فارم لگوانے کے لیے لوگ قطار بنائے کھڑے ہیںتصویر: MARKO DJURICA/REUTERS

سائنو ویک صرف بالغ افراد کے لیے

عالمی ادارہٴ صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ سائنو ویک ویکسین اٹھارہ اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کی دو خوراکوں میں چار ہفتے کا وقفہ ضروری ہے۔

سائنو ویک کی آزمائش ساٹھ برس سے زائد عمر کے افراد پر کم کی گئی ہے اور اسی باعث عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا کہ اس حوالے سے کم معلومات دستیاب ہیں۔ اس کے باوجود ڈبلیو ایچ او نے عمر کی بالائی حد کا تعین نہیں کیا ہے۔

 ع ح، ا ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)