1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی اقتصادی اور سماجی فورمز کا اختتام

عابد حسین2 فروری 2009

یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈاووس میں عالمی اقتصادی فورم کا اختتام پہلی فروری کو ہوا اور اُسی روز برازیل میں جاری عالمی سماجی فورم بھی اپنی منزل کو پہنچ گیا۔

https://p.dw.com/p/GlHu
برازیل کے شہر بیلم میں عالمی سماجی فورم کے شرکاء کا ایک منظرتصویر: AP

عالمی اقتصادی فورم میں اگر شرکاء اِس یقین کے ساتھ اپنے اپنے گھروں کو گئے کہ دنیا بھر کی اقتصادیات کو پریشان کر رکھنے والے عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے قریبی تعاون کیا جائے گا اور عالمی بینکاری کے نظام کے اندر نئی روح پھونکنے کی بھی کوشش جاری رکھی جائے گی تو برازیل کے شہر بیلم میں بائیں بازو کے افراد اِس یقین پر منتشر ہوئے کہ عالمگیریت اپنی موت آپ مر رہی ہے۔

World Economic Forum Davos Steve Howard
ورلڈ اکنامک فورم کے ایک سیشن کے شرکاءتصویر: AP

یورپ کے ملک سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈاووس میں ہر سال عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ میٹنگز میں دنیا کے کئی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ اہم تجارتی اور کاروباری حلقوں کی شخصیات بھی مختلف الموضوع سیشن میں شرکت کرتی ہیں۔

Kanzlerin Angela Merkel Davos Weltwirtschaftsforum
ورلڈ اکنامک فورم کے ایک سیشن میں شریک جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: AP

اٹھائیس جنوری سن دو ہزار نو سے شروع ہونے والی اِس بار کی سالانہ میٹنگ میں پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ چالیس کے قریب عالمی لیڈروں نے شرکت کی۔ اِن کے علاوہ دو سو پچاس اہم شخصیات بھی شریک تھیں جن کا تعلُق مالیاتی اور کاروباری اداروں سے تھا۔

Weltwirtschaftsforum Davos Syed Yousuf Raza Gillani
ورلڈ اکنامک فورم میں پاکستانی وزیر اعظم یوسٹ رضا گیلانیتصویر: AP

پاکستان اور اُس کے ہمسائے کے نام سے ایک خصوصی سیشن کا اہتمام تھا جس میں پاکستانی وزیر اعظم مہمانِ خصوصی تھے۔ اِس سیشن میں پاکستان کو درپیش مسائل اور اُس کے اپنے ہمسایوں سے روابط پر مقررین نے اظہار خیال کیا۔

Erdogan tritt verärgert vom Podium in Davos
ورلڈ اکنامک فورم کے ایک سیشن میں مناسب وقت نہ ملنے پر ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوہان سیشن چھوڑ کر جاتے ہوئے۔تصویر: AP

عالمی اقتصاادی فورم کی سالانہ میٹنگ پانچ دنوں پر پھیلی تھی۔ جس میں کئی موضوعات کو سمونے کی کوشش کی گئی تھی۔ بے شمار سیشنوں میں یوں تو بے شمار موضوع تھے لیکن عالمی مالیاتی بحران ہر حوالے سے سالانہ میٹنگ پر چھایا رہا۔ جرمنی کی چانسل اینگلا میرکل نے اِس میٹنگ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرز پر ایک اقتصادی کونسل کا تصور پیش کیا جو اقوام کی اقتصادیات کو مسلسل نگاہ میں رکھے۔ ایک سیشن میں ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوہان بحث کے دوران گفتگو کے لئےمناسب وقت نہ ملنے پر میٹنگ چھوڑ کر اپنے وطن لوٹ گئے جہاں اُن کا شاندار استقبال کیا گیا۔

Weltsozialforum Brasilien Demonstration
ورلڈ سوشل فورم کے شرکاء ایک مظاہرے میں شرکت کرتے ہوئے۔تصویر: AP

دوسری جانب برازیل کے صوبے پارا میں دنیا کے سب سے بڑے دریا ایمزون کے وسیع و عریض دہانے پر واقع شہر بیلم میں دنیا بھر سے ایک لاکھ تینتیس ہزار افراد نے عالمی سماجی فورم کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کی۔ چھ روزہ فورم اب ایک بین الاقوامی فورم کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اِس کی ابتدا سن دو ہزار ایک سے ہوئی تھی لیکن اب یہ ایک اہم عالمی ایونٹ بن چکا ہے۔ اِس میں مذہبی تنظیموں کے ہمراہ عائلی آرگنائزیشن کے ساتھ ساتھ ہزاروں دانشوروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اِس کو عالمی سطح پر بائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کا سب سے بڑا اجتماع تصور کیا جاتا ہے۔

عالمی سماجی فورم میں شرکاء نے برملا کہا کہ وہ جدید عالمگیریت کے خلاف جمع ہیں جو عالمی مالیاتی بحران کے باعث دم توڑنے والی ہے۔ سماجی فورم میں اِس بارشرکاء نے امریکی صدر باراک اوبامہ پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی تھی اور اُن کو ایک نئی صبح سےبھی منسلک کیا گیا۔

سن دو ہزار نو کے عالمی سماجی فورم میں وینز ویلا، برازیل،بولیویا، پیرا گوئے اور ایکواڈور کے سربرہان نے بھی شرکت کی۔