1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی اقتصادی فورم: شرکاء عالمی معاشی ترقی کے لیے پُرامید

26 جنوری 2011

سوئٹزر لینڈ میں عالمی اقتصادی فورم آج بدھ کے دن سے شروع ہو گیا ہے۔ عالمی اقتصادیات کے موضوع پر ہونے والے اس بین الاقوامی اجتماع میں دنیا بھر سے ڈھائی ہزار سرکردہ کاروباری شخصیات، سیاستدان اور سماجی رہنما حصہ لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/105ai
تصویر: AP

سوئٹزر لینڈ میں داووس کے مقام پر ہونے والے اس فورم میں چین کی ترقی کرتی ہوئی معیشت کی راہ میں حائل رکاوٹیں، یورپی ملکوں کے ذمے قرضوں کے حوالے سے پائی جانے والی بے چینی، معاشی بحران سے پیدا شدہ مسائل اور مختلف شعبوں میں مالی کٹوتیاں اہم ترین موضوع رہیں گے۔

فورم کے پہلے روز عالمی رہنماؤں نے معاشی ترقی کے لیے ابھرتی ہوئی نئی تجارتی منڈیوں سے خاصی امیدیں وابستہ کیں۔ تاہم عالمی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سیاسی خطرات ان نئی تجارتی منڈیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

اس فورم میں عالمی رہنماؤں نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور شمالی اور جنوبی کوریا کے علاوہ ایران، اسرائیل اور مصر میں پایا جانے والا جغرافیائی سیاسی تناؤ بھی بے چینی کو جنم دےسکتے ہیں۔

Weltwirtschaftsforum Davos / Schweiz
یہ کانفرنس پانچ روز تک جاری رہے گیتصویر: AP

اس موقع پر منتظمین کی افتتاحی پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے نیسلے نامی ملٹی نیشنل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو Paul Bulcke کا کہنا تھا، ’’میں بہت پر امید ہوں کیونکہ دنیا بڑھتی جا رہی ہے۔ اب ہم اپنے سامنے ایک خود اعتماد دنیا کو ترقی پاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، جو اپنا رستہ خود بنا رہی ہے۔‘‘

تاہم تقریب میں موجود چند شرکاء نے محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے ابھی تک بحالی کے دور سے گزرتی ہوئی کمزور عالمی معیشت کو درپیش خطرات کی جانب بھی اشارہ کیا۔

اس پانچ روزہ عالمی اجتماع میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر دیمتری میدویدیف سمیت فورم کی ایک ہزارکمپنیوں کے اعلیٰ نمائندے، جی ٹوئنٹی ممالک کے سیاستدان،گلوبل ایجنڈا کونسلز کے 72 چیئر پرسن اور سول سوسائٹی کے نمائندہ مختلف افراد بھی شرکت کر رہے ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں روسی صدر کو بھی شرکاء سے خطاب کرنا تھا لیکن ماسکو ایئر پورٹ پر دھماکے کی وجہ سے ان کا خطاب ملتوی کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں