1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی دن برائے انسداد ٹی بی

24 مارچ 2008

ساری دنیا میں، چوبیس مارچ کو ٹی بی یا Tuberculosisکے انسداد کا عالمی دِن منایا جاتاہے۔اِس دِن کا مقصد عام آدمی تک تپ دق کے مرض کے بارے میں بنیادی معلُومات پہچانا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYDL
ٹی بی کے مریض کا ایکس رے، جس میں پھیپھڑے متاثر دکھائی دے رہے ہیں
ٹی بی کے مریض کا ایکس رے، جس میں پھیپھڑے متاثر دکھائی دے رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa


تپ دق یا ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لاحق ہوتا ہے۔ ہاتھ ملانا، مرض میں مبتلا شخص کا پانی پینا، اُس کے بستر پر بیٹھنا یا اس کا ٹُوتھ برش استعمال کرنے کے علاوہ بوس و کنار سے بھی یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتی ہے۔ شروع میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ٹی بی کے مرض میں پھیپھڑے عموماً متاثر ہوتے ہیں لیکن بعدکی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بدن کے دوسرے اعضاءبھی متاثر ہو سکتے ہیں جن میں گردے، دماغ، حرام مغز،وغیرہ نمایاں ہیں۔ پاکستان کے دیہاتوں میں انتڑیوں کی بیماری بھی ہسپتالوں میں رپورٹ کی گئی ہے۔ اگر اِس مرض کا باقاعدہ علاج نہ کروایا جائے تو مریض کے ہلاک ہونے کے امکانات ہیں۔

یورپ میں صنعتی ترقی سے قبل سہولیات کے فقدان کے باعث لاکھوں انسان اِسی بیماری کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں اِس بیماری کے پھیلنے کی وجہ غربت ، سردی کے خلاف ضروری مدافعت اور ناقص خوراک سمجھی جاتی ہے ۔

دس بارہ سال پہلے ایسا دکھائی دینے لگا تھا کہ دنیا سے اِس مرض کی شافی ادویات کی دریافت کے بعد یہ کہا جانے لگا تھا کہ یہ مرض ختم ہونے لگا ہے، تب سینی ٹوریم بھی کئی مقامات پر بند کر دیئے گئے تھے۔ لیکن اچانک اس مرض کے جراثیموں نے ایک اور انداز میں افزائش پانے کے بعد پھر سے انسانوں کے جسموں کو اپنی آماجگاہ بنالیا۔

اِس احیاءکے بعد ٹی بی کے مرض کے حوالے سے مزید تحقیق کی گئی۔اِسی عرصے میں دو اہم قسموں سے بھی آگاہی ہو ئی اور وہ ہیں TB MDRاور XDR TB۔پہلی قسم اب عام طور پرکئی ملکوں میں پھیل چکی ہے اور اِس کے حوالے سے خصوصی احتیاطی تدابیر کا مشورہ دیا جاتا ہے جس میں ایسے ہسپتالوں میں ہر وقت ماسک پہنے رکھنا لازمی ہوتا ہے۔

MDR TBمیں مریض پر پہلی مدافعتی ادویات یاAnti Biotic کا بالکل اثر نہیں ہوتا ۔اِن ادویات میںIsoniazid اور Rifampicin شامل ہیں۔یہ وہ ادویات ہیں جو اب بھی ٹی بی کے مریض پر آغاز میں دی جاتی ہیں۔XDR TB ایک نایاب قسم ہے۔اگر مریض ابتدائی علاج میں تساہلی یا لا پر واہی کا مظاہرہ کرے اور ادویات کے باقاعدہ استعمال کے ساتھ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہیں کرتا تو پھر اس میں ٹی بی کی دوسری قسم کی افزائش ہو جاتی ہے۔ اس میں ٹیکوں کے ذریعے بیماری پر قابُو پانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

XDR TB اگر ایڈز کے مریض کو لاحق ہو جائے تو اُس کے شفایاب ہونے کے امکانات معدوم ہوجاتے ہیں۔

TB MDRکے حوالے سے حال ہی میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے بتایا ہے کہ قُفقاذ پہاڑی سلسلے میں واقع وسطی ایشیائی ریاستوں میں یہ وبا عام ہورہی ہے۔ خاص طور سے کیرغیزستان کی جیلوں کو TBیا تپ دق کا گھر قرار دیا جا رہا ہے۔ بچوں کو بھی ٹی بی کی ویکسین لگائی جانے کا سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔