عالمی عدالت نے اطالوی ملاح کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا ہے، اٹلی
2 مئی 2016بھارت نے اطالوی بحریہ کے دو ملاحوں کو 2012ء میں گرفتار کیا تھا۔ بھارت نے ان اہلکاروں کو ایک اطالوی آئل ٹینکر کو بحری قذاقوں سے بچانے کے لیے سونپے گئے ایک مشن کے دوران دو بھارتی ماہی گیروں کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان میں سے ایک میرین کو صحت کے مسائل کے باعث واپس وطن بھیج دیا گیا تھا تاہم بھارت نے دوسرے اہلکار سلواتورے جیرونے کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ نئی دہلی میں قائم اطالوی سفارت خانے میں مقیم ہے۔
اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے اس پر بہت دل جمعی سے کام کیا ہے اور یہ اس سلسلے میں آگے کی جانب ایک قدم ہے۔‘‘ وزیر اعظم کا اس موقع پر مزید کہنا تھا، ’’میں اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کے عظیم لوگوں کو دوستی کا پیغام بھیجتا ہوں۔‘‘
اطالوی بحریہ کے ان اہلکاروں کی گرفتاری کے سبب بھارت اور اٹلی کے باہمی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے تاہم دونوں ممالک نے گزشتہ برس اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اس مسئلے کو دی ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت کو بھیج دیا جائے جس کے فیصلے کو قبول کیا جائے گا۔
اطالوی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق عدالت کے ابتدائی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گیرونے کو گھر واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب بھارت سے رابطہ کیا جائے گا کہ وہ بحریہ کے اس اہلکار کی جلد سے جلد واپسی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس معاملے پر بات کرنے کے لیے بھارتی وزارت خارجہ اور دی ہیگ کی عدالت سے فوری طور پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ تاہم اطالوی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی اس عدالت کی طرف سے کارروائی جاری رہے گی اور حتمی فیصلے کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔
اٹلی کی دلیل تھی کہ چونکہ یہ واقعہ بین الاقوامی پانیوں میں ہوا تھا لہذا اس مقدمے کی کارروائی بھارت میں نہیں ہونی چاہیے۔ اٹلی ان اہلکاروں کو ریاستی حکام قرار دیتا ہے جنہیں کسی دوسرے ملک میں مقدمہ قائم کیے جانے کے حوالے سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اٹلی نے ہلاک ہونے والے دونوں ماہی گیروں کے خاندانوں کو 190,000 ڈالرز بطور ہرجانہ بھی ادا کیا ہے۔