1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ماحولیاتی کانفرنس اور بون کی طویل رات

عابد حسین
18 نومبر 2017

اس عالمی کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کی راہ میں مالی معاملات سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔ تاہم بند دروازوں کے پیچھے تمام رات مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کے بعد ہفتے کی صبح ایک علامیہ جاری کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2nqzh
Deutschland Kohlekraftwerk in Gelsenkirchen
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/M. Meissner

جرمن شہر بون میں قریب دو ہفتے تک جاری رہنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس بارہ دن تک جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔ اس کانفرنس میں تقریباً دو سو ممالک کے مندوبین شریک تھے۔ مشترکہ اعلامیے پر سبھی شرکاء طویل بات چیت کے بعد ہفتہ اٹھارہ نومبر کی صبح میں متفق ہوئے۔

عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے قبل بون میں بڑا مظاہرہ

تحفظ ماحول کے لیے کس کی کوششیں سب سے زیادہ ہیں؟

صرف پیرس معاہدہ ہی کافی نہیں، میرکل

کانفرنس کے شرکاء کو مذاکراتی اجلاسوں میں امیر اور غریب اقوام کی تقسیم کا سامنا رہا اور غریب اقوام کے لیے مالی فنڈ کی فراہمی اب ایک پیچیدہ معاملہ بن کر رہ گیا ہے۔ کانفرنس کی دو ہفتے تک صدارت بحر الکاہل کے ملک فیجی کے وزیراعظم فرانک بینی ماراما کر رہے تھے۔ بون کانفرنس پر پیرس ڈیل سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دستبرداری کے سائے چھائے رہے لیکن شرکاء نے ٹرمپ کے بغیر ہی آگے بڑھنے پر اکتفا کیا۔

Deutschland Weltklimakonferenz COP23
فیجی کے وزیراعظم فرانک بینی ماراما اختتامی سیشن میں شرکت کے وقتتصویر: Reuters/W. Rattay

اس کانفرنس کے شرکا نے اتفاق کیا ہے کہ اگلے برس سے سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی حد پر نظرثانی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس مذاکراتی عمل کو ’’تالانوا ڈائیلاگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فیجی زبان میں تالانوا کے معنی تجربات کا تبادلہ ہے۔ اسی طرح پیرس کلائمیٹ ڈیل کے تحت مرتب کیے جانے والے ضوابط پر پیش رفت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ رُول بُک اگلے برس دسمبر تک مکمل کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔

شرکاء نے اس رُول بُک کی تکمیل کے سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی نگرانی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان ضوابط کے طے ہونے پر ہی معلوم ہو سکے گا کہ زمین سے نکلنے والے ایندھن کے استعمال سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں میں بتدریج کمی لانے کی کوششوں پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔

UN-Klimakonferenz 2017 in Bonn | Sicherheitsmaßnahmen
چھ نومبر سے شروع ہونے والی کانفرنس کا داخلی مقام، اختتام کے بعد اجڑ کر رہ گیا ہےتصویر: DW/F. Görner

بون کانفرنس میں شریک ممالک نے پیرس کلائمیٹ ڈیل کو بھی آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔  کانفرنس میں غریب اقوام کے گروپ میں شامل ایتھوپیا کے نمائندے گیبرُو اینڈےلیُو کا کہنا تھا کہ بون کانفرنس میں بھی یہ واضح ہوا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے کئی ایسے معاملات ہیں جن پر اقوام کی بحث و تمحیص کا عمل بہت سست ہے اور اِن پر مناسب پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔

اگلے برس ماحولیاتی تبدیلیوں کی کوپ چوبیس (COP 24) انٹرنیشنل کانفرنس پولینڈ کے وسطی شہر کاٹووٹسا میں ہو گی۔ کاٹووٹسا کانفرنس کا آغاز تین دسمبر اور اختتام چودہ دسمبر کو ہو گا۔

بون کانفرنس کے بارے میں اہم حقائق