1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ماحولیاتی کانفرنس ختم ہو گئی

12 دسمبر 2008

پولینڈ کے شہر پوزنن میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں موحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے والے غریب ممالک کے لئے لاکھوں ملین ڈالرز کی امداد کی ضرورت کے حوالے سے گفتگو رہی۔

https://p.dw.com/p/GEu1
کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں موحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے والے غریب ممالک کے لئے لاکھوں ملین ڈالرز کی امداد کی ضرورت کے حوالے سے گفتگو رہیتصویر: DW / Böhme

پولینڈ کے شہر پوزنن میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس آج اپنے اختتام کو پہنچی۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں موحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے والے غریب ممالک کے لئے لاکھوں ملین ڈالرز کی امداد کی ضرورت کے حوالے سے گفتگو رہی۔

Reiter im Sandsturm nahe Darfur
سائنسدانوں کے مطابق کرہ ارض کے کئی علاقوں میں موسمیاتی سختیوں، سیلابوں اور درجہ حرارت میں اضافے سمیت دیگر کئی طرح کے اثرات واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

سائنسدانوں کے مطابق کرہ ارض کے کئی علاقوں میں موسمیاتی سختیوں، سیلابوں اور درجہ حرارت میں اضافے سمیت دیگر کئی طرح کے اثرات واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی بڑھتی ہوئی مقدار ہے۔

عالمی ماحولیات کے حوالے سے پوزنن میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں انہی مسائل پر غور کے لئے دنیا بھر کے 145 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے آخری روز ماحولیاتی تبدیلوں کے حوالے سے ایک نیا عالمی معاہدہ اگلے سال تک مکمل کرلینے پر زور دیا گیا جس پر تمام ممالک متفق ہوں۔

Logo der UN Klima Konferenz 2009 in Kopenhagen
کانفرنس کے آخری روز ماحولیاتی تبدیلوں کے حوالے سے ایک نیا عالمی معاہدہ اگلے سال تک مکمل کرلینے پر زور دیا گی

کانفرنس کے اختتام سے قبل شرکاء، گلوبل وارمنگ کے غریب ممالک پر پڑنے والے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے درکار فنڈز کے حوالے سے پیدا شدہ اختلاف رائے کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف رہے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کانفرنس کے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری عالمی مالیاتی بحران سے نکلنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

Abholzung von Mahagoni Bäumen in Uganda
کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی بڑھتی ہوئی مقدار ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

بان کی مون کا کہنا تھا کہ ماحول دوست صنعتوں میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں کثیر منافع کے علاوہ یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ اس سمت میں سرمایہ کاری طویل المدتی فوائد کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے کہا : ’’اگر ہم کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کے خلاف اقدامات کرتے ہیں تو وہ عالمی مالیاتی بحران سے باہر نکلنے میں بھی مؤثرکردارادا کریں گے‘‘۔

اس کانفرنس کا مقصد عالمی سطح پر تحفظ ماحول کے حوالے کسی ایسے معاہدے کی تیاری کو آگے بڑھانا تھا جو ابھی تک موثر اور کیوٹو پرٹوکول کہلانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی جگہ لے سکے۔ اس لئے کہ کیوٹو معاہدے کی مدت سن 2012 میں پوری ہو جائے گی۔