1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مالیاتی بحران: خطرے کی گھنٹیاں یورپی منڈیوں میں بجنا شروع

Abid Hussain6 اکتوبر 2008

امریکی کانگریس نے امریکی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے سات سو ارب ڈالر کے خصوصی ریسکیو پلان کی منظوری تو دے دی ہے مگر اُس کے مثبت اثرات دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے۔ یورپی مالی منڈیاں پریشانی کی لپیٹ میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/FUqG
جرمن سٹام مارکیٹ میں مندی رجحان، گراف نیچے جاتا ہوا۔تصویر: AP

عالمی منڈیوں میں حکومتی کاوشوں کے باوجود امریکی مالیاتی بحران کے اثرات نے کھلبلی مچا رکھی ہے۔ سرمایہ کاری پر سیاہ بادل بدستور تنے ہوئے ہیں۔ پیر کے دِن بھی لندن، پیرس اور فرینکفرٹ کی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کا رجحان گہرے نقصان کا باعث بنا۔ اِسی طرح ٹوکیو، ہانگ کانگ، سڈنی اور ممبئی کی سٹاک مارکٹیں ہیں جہاں پیر کے روز مندی کا دور دورہ دیکھنے میں آیا۔ روس کی دو سٹاک مارکیٹوں میں بھی انتہائی مندی کے بعد لین دین کو معطل کردیا گیا۔

Devisen Euro Dollar Währung Wechselkurs
امریکی ڈالر اور یورو کرنسیتصویر: AP

عالمی بحران کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئےاربوں کھربوں کی ڈالر کی امداد بھی کارگر نہیں ہو رہی۔ اِسی موجودہ صورتحال کے تناظر میں یورو کرنسی کی قدر میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ تیرہ ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اِسی طرح خام تیل کے فی بیرل کی قیمت نوے ڈالر سے بھی کم ہو گئی ہے جو عالمی منڈیوں میں پیدا عدم استحکام کی کیفیت کی غماز ہے۔ یہ ایک طرف تیل پیدا کرنے والے ملکوں کے لئے پریشانی کا باعث ہے تو دوسری طرف بازارِ حصص میں مندی کے رجحان میں مزید تحریک بھی پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

Frankfurt bekommt in der Silvesternacht ein Euro-Denkmal
یورقی مالیاتی ادارے یورپی سنٹرل بینک کی بلڈنگ، فرینکفرٹتصویر: AP

ماہرین کا خیال ہے کہ بازار حصص میں خوف کی کیفیت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے مالی منڈیاں مسلسل کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔ امریکہ میں کانگریس سے سات سو ارب ڈالر کے ریسکیو پلان کی منظوری کے باوجود جمعہ کے دِن مندی رہی۔ پیدا شدہ مالیاتی بحران کی وجہ سے امریکہ میں گزشتہ ماہ ستمبر کے دوران ایک لاکھ انسٹھ ہزار افراد کو مختلف نوکریوں سے فارغ کیا گیا اور امریکی حکومت اور مالی اداروں نے جلد نوکریوں سے فارغ کئے جانے والے افراد کو کھپانے کی طرف توجہ نہ دی تو یہ مستقبل قریب میں ایک اور طرح کی سماجی بے چینی کا سبب بن سکتا ہے۔

Die Zentrale der Hypo Real Estate
جرمن بینک ہیپو رئیل سٹیٹ کا صدر دفتر، میونخ شہر میںتصویر: AP

اُدھر جرمن حکومت نے جائداد کی خرید و فروخت کے اہم بینک Hypo Real Estate کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے خصوصی مراعات اور مدد کا اعلان بھی کسی بڑی کامیابی کا باعث نہیں بن سکا ہے۔ ریئل سٹیٹ کے شعبے میں کام کرنے والےجرمنی کے چوتھے بڑے بینک کو پچاس ارب یورو کی امداد فراہم کرنے کا حکومتی وعدہ سامنے آیا ضرور ہے مگر تاحال یہ مالی منڈی میں پیدا شدہ افراتفری کوختم کرنے اور استحکام بخش ثابت نہیں ہوا۔

Bankenkrise Hypo Real Estate Merkel und Steinbrück
جرمن بینک بحران کے حوالے سے برلن میں جانسلر اینگلا میرکل اور وزیر خزانہ ، امداد کا خصوصی اعلان کرتے ہوئے۔تصویر: picture-alliance /dpa

مالیاتی بحران سے بچنے کے حوالے سے کثیر الجہتی کوششیں جاری ہیں جن میں ایک سیونگ کھاتے داروں کے اعتماد کو بحال بھی رکھنا ہے۔ جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا نے بھی بینکوں میں رکھی گئی سیونگ رقوم کی زرضمانت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسا ہی فیصلہ جرمنی کے علاوہ یونان، ڈنمارک، فن لینڈ ،ناروے اور سویڈن کی حکومتیں پہلے ہی کر چکی ہیں جو اِس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ حکومتوں کو یہ بھی پریشانی لاحق ہے کہ کہیں کسٹمر اپنی رقوم بینکوں سے نکال کر دوسرے ملکوں کے بینکوں میں نہ جمع کروا دیں۔ یہ پیش بندیاں یورپی ملک آئر لینڈ میں پیدا شدہ اقتصادی کساد بازاری کے تناظر میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

Japan Wirtschaft Börse Kurssturz in Tokio
جاپانی سٹاک مارکیٹ کا منظرتصویر: AP

عالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں جنوبی کوریا نے جاپان اور چین سے درخواست کی ہے کہ وہ اُن کے ساتھ بیٹھ کر مالیاتی بحران سے نمٹنے کی تدبیر اور ترکیب حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جاپان اور چین کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ کوریائی کرنسی وان کی قدر میں بھی شدیدکمی پیدا ہونے سے پریشانی کی لہر پیدا ہے۔ جنوبی کوریا کو دنیا کی چھٹی بڑی اقتصادی قوت کا حامل ملک تصور کیاجاتا ہے۔

مالی منڈیاں موجودہ پیچیدہ صورتحال اور عدم استحکام کے گہرے سائے میں اِس جمعہ کے روز سات ترقی یافتہ ملکوں کے مالیاتی سربراہوں کی میٹنگ کی جانب دیکھ رہی ہیں کہ اُس میں کئے جانے والے فیصلے کتنے دور رس اور بااثر ہوتے ہیں۔ ماہرین کا قیاس ہے کہ مالی استحکام کے لئے کم مدتی فیصلوں کے ساتھ طویل المدتی فیصلے بھی کرنے کی ضرورت ہے جو مشکل ضرور ہو سکتے ہیں مگر استحکام اُنہی سے پیدا ہو گا۔