1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبادت نہ کرنے والے ’جانور ہیں‘، ترکی میں نیا ہنگامہ شروع

امتیاز احمد13 جون 2016

ایک ترک پروفیسر نے سرکاری ٹیلی وژن پر یہ کہا ہے کہ عبادت نہ کرنے والے ’جانور‘ ہیں، جس کے بعد اس ملک میں ایک نیا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ ترکی کے مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ نے بھی اس بیان کو انسانوں کی تذلیل قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J5yc
Gebet in der Sehitlik Moschee Berlin-Neukölln
تصویر: Getty Images/A. Rentz

انقرہ یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفیٰ عسکر کا ویک اینڈ پر سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک پروگرام میں کہنا تھا، ’’مجھے واضح کرنے دیں، ایک قرآنی آیت کہتی ہے کہ جانور عبادت نہیں کرتے اور جو لوگ عبادت نہیں کرتے وہ جانور ہیں۔‘‘

مصطفیٰ عسکر کا مزید کہنا تھا کہ یہ صرف انسان ہی ہیں، جن کی پیشانیاں سجدوں میں جھکتی ہیں۔ انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ مذہبی امور کے اس پروفیسر کے مطابق، ’’انسان کو ڈیزائن ہی عبادت کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘

ان کے اس بیان کے بعد ترکی میں ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ترک پروفیسر کے اس بیان پر تنقید کی جارہی ہے۔ ترکی میں یہ معاملہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ترکی کے مذہبی امور کے سربراہ ادارے دیانت نے بھی اس حوالے سے بیان جاری کر دیا ہے۔ اس ادارے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ بات نہ قابل قبول ہے کہ لوگوں کو ان کی مذہبی آزادی کو نشانہ بنا کر ان کی توہین کی جائے۔‘‘

دیانت کا اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں کہنا تھا، ’’ہمارے مذہب میں نماز کے مقام، اہمیت اور اس کی قدر سے ہر کوئی واقف ہے۔ لیکن یہ بات ناقابل قبول ہے کہ اس طرح لوگوں کی توہین کی جائے۔‘‘ دیانت نے یہ بھی کہا ہے کہ قرآنی آیت کی یہ تشریح’’ نہ تو اسلامی حکمت کی زبان اور نہ ہی اسلامی رحمت کے پیغام سے مطابقت رکھتی ہے۔‘‘

ترکی کے نائب وزیراعظم نورالدین جانکلی نے تاہم اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ پیر کے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ ہمیں اس پروگرام کو تفصیل سے دیکھنے کا موقع نہیں ملا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر یہ جرم کے زمرے میں آتا ہے تو ضروری تحقیقات کی جائیں گی اور وکلائے استغاثہ اس کیس کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔ اس راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔‘‘

ترکی کا سیکولر آئین عبادت کی آزادی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے لیکن ناقدین کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس ملک میں اسلام پسندی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ترکی کی سکیولر اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی نے پروفیسر کو ’’پاگل‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹیلی وژن پر سمجھدار لوگوں کو بلایا جائے۔