’عبرینی کی مالی مدد کرنے والے‘ برطانوی عدالت میں پیش
29 اپریل 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشتبہ افراد محمد علی احمد اور زکریا بو فیصل کو انتیس اپریل بروز جمعہ لندن کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان پر الزامات عائد کیے گئے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ان ملزمان نے گزشتہ برس موسم گرما میں محمد عبرینی کو تین ہزار پاؤنڈ (چوالیس سو امریکی ڈالر) دیے تھے۔ ایسا شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انہیں معلوم تھا کہ یہ رقوم دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کی جا سکتی تھیں۔
ان دونوں ملزمان کی عمریں چھبیس چھبیس برس بتائی گئی ہیں۔ استغاثہ کے مطابق عبرینی جب گزشتہ برس برطانیہ آیا تھا تو ان دونوں نے برمنگھم میں اس سے ملاقات بھی کی تھی۔ عبرینی کو آٹھ مارچ کو برسلز سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ بائیس مارچ کو برسلز میں ہوئے بم حملوں کے وقت وہ وہیں موجود تھا۔
عبرینی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا گیا تھا، جسے بعد ازاں ’مین ان ہیٹ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ برسلز حملوں میں بتیس افراد مارے گئے تھے۔ عبرینی پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ وہ تیرہ نومبر کو پیرس میں کیے گئے حملوں میں بھی ملوث تھا۔ عبرینی سے اس وقت تفتیش کی جا رہی ہے۔
استغاثہ کے مطابق قابل فہم وجوہات کے تحت محمد علی احمد اور زکریا بو فیصل پر عبرینی کی مالی مدد کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جولائی میں برمنگھم میں ہونے والی ملاقات میں ان دونوں نے عبرینی کو یہ رقوم فراہم کی تھیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمعے کے دن جب ان دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو بو فیصل کی انتیس سالہ بہن سومایا بھی ان کے ہمراہ تھی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ خاتون برقع میں ملبوس تھی۔ سومایا پر بھی الزام ہے کہ اس نے دہشت گردانہ کارروائیوں کو سرانجام دینے میں معاونت فراہم کی تھی۔ ان تینوں کو رواں ماہ کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔
میڈیا نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان تینوں نے پیشی کے دوران زیادہ بات چیت نہيں کی بلکہ صرف اپنے ناموں، پتوں اور تاریخ پیدائش کی ہی تصدیق کی۔ اس پہلی عدالتی کارروائی کے بعد انہیں ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ اس کیس کی آئندہ پیشی تیرہ مئی کو رکھی گئی ہے۔
دوسری طرف پیرس حملوں میں زندہ بچ جانے والے واحد مبینہ حملہ آور کو بیلجیم سے فرانس کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ اب اس ملزم کو فرانس میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔
سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق یورپ میں ہونے والے ان حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں یہ گرفتاریاں انتہائی اہم ہیں کیونکہ اس طرح معلوم ہو سکے گا کہ ان حملہ آوروں کے مزید ساتھی کہاں ہیں اور وہ مستقبل کے ليے کیا حکمت عملی رکھتے ہیں۔