1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عثمانیہ دور میں مدینہ لوٹا گیا‘

عاطف توقیر
21 دسمبر 2017

امارتی وزیرِ خارجہ کی جانب سے پہلی عالمی جنگ کے دوران عثمانیہ دور کی فورسز کی مدینہ شہر میں لوٹ مار سے متعلق ایک پیغام ری ٹوئیٹ کرنے پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2pmXw
Athen Präsident Erdogan Türkei besucht Griechenland
تصویر: Getty Images/M. Bicanski

متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام کو ری ٹوئٹ کیا گیا تھا۔ اس ٹوئیٹ میں کہا گیا تھا کہ پہلی عالمی جنگ کے وقت ترک عثمانیہ دور حکومت میں مسلمانوں کے مقدس شہر مدینہ میں ترک فورسز نے بری طرح لوٹ مار کی تھی۔

فلسطین کے لیے ترک سفارت خانہ جلد ہی، لیکن ’یروشلم میں‘

جرمنی میں پرتشدد گینگ سے ترک رابطے

’مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں‘

اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زیاد النہیان کی جانب سے ری ٹوئیٹ کیے گئے اس پیغام میں کہا گیا تھا کہ فخرالدین پاشا کی سربراہی میں عثمانوی فورسز نے سن 1916ء میں مدینہ شہر سے پیسہ لوٹا اور مختلف تاریخی دستاویزات چرائیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اماراتی وزیرخارجہ کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ یقیناﹰ ’بے خبر‘ ہیں۔ انقرہ میں صدارتی محل میں ایک تقریب سے خطاب میں ایردوآن کا کہنا تھا، ’’پیسے کے نشے میں دھت ایک شخص اتنا نیچے گر چکا ہے کہ وہ ہمارے آباؤ اجداد پر چوری کا الزام عائد کرتا ہے۔ کتنا گھٹیا شخص ہے یہ۔ یہ تیل اور پیسے سے برباد ہو چکا ہے۔‘‘

ایردوآن نے مزید کہا، ’’جب میرے آباؤاجداد مدینہ کا دفاع کر رہے تھے، اس وقت تمہارے آباؤاجداد کہاں تھے؟ پہلے تم اس کا جواب دو۔‘‘

مسلمانوں کے لیے دوسرا مقدس ترین مقام مدینہ ہے، جو پہلی عالمی جنگ میں عثمانیہ دور حکومت کے خاتمے تک اسی سلطنت کا حصہ تھا۔

امریکا کا انتہائی قریبی اتحادی ملک متحدہ عرب امارات ترکی میں رجب طیب ایردوآن کی حکومت کو متحدہ عرب امارات اور تمام عرب دنیا میں ’اسلام پسندوں‘ کا حامی تصور کرتا ہے۔ ترکی اور عرب ممالک کے درمیان حالیہ کچھ عرصے میں تعلقات میں مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی، جب سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے رواں برس جون میں قطر کے خلاف پابندیاں عائد کیں، تاہم انقرہ حکومت مسلسل دوحہ کی امداد کرتی رہی ہے۔

ترکی اور جرمنی کے کشیدہ تعلقات کی وجہ کیا ہے؟

اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ شیخ عبداللہ الزام عائد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ شام میں ترکی اور ایران کا کردار ’نوآبادیاتی طاقتوں‘ جیسا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ شام کے تنازعے میں ترکی اور متحدہ عرب امارات دونوں شامی صدر بشارالاسد کی مخالف فورسز کے حامی ہیں۔