1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی نائب صدر الہاشمی کے وارنٹ گرفتاری جاری

20 دسمبر 2011

عراقی حکومت نے سنی نائب صدر طارق الہاشمی کو مسلح اسکواڈ منظم کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ یہ اسکواڈ کئی حکومتی اہلکاروں کی ہلاکت میں ملوث خیال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13Vuy
طارق الہاشمیتصویر: picture-alliance/dpa

عراق میں نوری المالکی کی شیعہ حکومت نے سنی نائب صدر طارق الہاشمی کو ایک مسلح گروپ کی کارروائیوں کی پشت پناہی کرنے کے شبے میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد حکومت نے نائب صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد طارق الہاشمی کی نیم خود مختارکرد علاقے کردستان پہنچنے کی بھی اطلاع ہے۔ یہ وارنٹ پیر کے روز جاری کیے گئے۔

Gordon Brown besucht Iraks Vizepräsident Tariq al-Hashimi
طارق الہاشمی اور سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کے ساتھتصویر: AP

عراق کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق طارق الہاشمی کی گرفتاری کی وجہ ان افراد کا اعترافی بیان ہے جو کچھ عرصہ قبل تک نائب صدر کے محافظ دستے کے رکن تھے۔ ان افراد نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بغداد میں وزارت صحت کے اہلکاروں کے علاوہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں میں بھی ملوث رہے ہیں اور ہر واردات کے عوض وہ طارق الہاشمی سے تین ہزار امریکی ڈالر وصول کرتے تھے۔ ان افراد کے اعترافی بیان کے بعد نائب صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے پروانے پر پانچ ججوں نے دستخط کیے تھے۔

طارق الہاشمی عراق کی سنی آبادی کی نگاہ میں ایک معتبر سیاستدان خیال کیے جاتے ہیں۔ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سنی علاقوں میں تناؤ محسوس کیا جانے لگا ہے۔ امریکی فوجوں کے مکمل انخلاء کے بعد ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار کو گرفتار کرنے کا حکومتی فیصلہ کئی حلقوں میں باعث تشویش ہے۔ امریکہ نے بھی اس کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے فریقین کو اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تلقین کی ہے۔

Flash-Galerie US-Abzug aus dem Irak
وزیر اعظم نوری المالکی نے حال ہی میں امریکہ کا دورہ مکمل کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران وزیر اعظم نوری المالکی نے ملک پر اپنی حکومت کے کنٹرول کو مزید سخت کرنے کے سلسلے میں کئی اقدامات متعارف کروائے ہیں، جن میں سے ایک اہم اقدام معتوب صدر صدام حسین کی سیاسی جماعت بعث پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری ہے۔ حکومت کے خیال میں یہ کارروائی سکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر کی گئی ہے۔ صدام حسین کے آبائی شہر تکریت میں گرفتاریاں معمول بن چکی ہیں اور پولیس کی گاڑی دیکھ کر لوگ ادھر ادھر چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔

عراق کی سنی آبادی کا خیال ہے کہ نائب صدر طارق الہاشمی کے خلاف لگائے گئے الزامات کا محرک سیاسی ہے۔ سنی تجزیہ کاروں کے خیال میں نائب صدر اور وزیر اعظم نوری المالکی ایک دوسرے کے دیرینہ حریف ہیں۔ وارنٹ گرفتاری کی وجہ سے سنی گروپ العراقیہ نے پارلیمنٹ کی کارروائی میں شامل ہونے کا ارادہ ترک کر دیا ہے اور اس کی وجہ چند عہدوں اور اختیارات کی تقسیم بتائی ہے۔ العراقیہ سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کا انتخابی اتحاد ہے۔ شیعہ تجزیہ کار  کُضوم المُقدادی کا کہنا ہے کہ عراق میں فرقہ وارانہ منافرت انتہائی گہری ہو چکی ہے  جو اگلے دنوں میں خونی صورت حال کا باعث بن سکتی ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  ندیم گل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں