1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: امریکی افواج کا شہری علاقوں سے انخلاء

میرا جمال / مقبول ملک3 جون 2009

عراق میں امریکی جنگی دستے اگلے چند ہفتوں میں مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں تمام شہری علاقے خالی کردیں گے۔ عراق میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل رے اوڈیئرنو کے بقول شہری علاقےخالی کرنے کا یہ عمل 30 جون تک مکمل ہوجائے گا۔

https://p.dw.com/p/I2tn
امریکی فوج عراق کے شہری علاقوں سے نکل رہی ہےتصویر: AP

اس سال جنوری میں واشنگٹن اور بغداد کے مابین طے پانے والے سلامتی کے سمجھوتے کے تحت جون کے آخر تک عراق میں موجود امریکی جنگی یونٹوں کو عراقی شہری علاقوں سے واپس ان کے فوجی اڈوں میں بھیج دیا جائے گا۔ عراق میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل رے اورڈیئرنو نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوج ابھی سے عراقی شہروں سے اپنی مکمل واپسی کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

ان میں سے موصل کے شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال اور مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر القاعدہ کے زیادہ سرگرم ہوجانے کے خطرے کے پیش نظر کچھ امریکی اور عراقی ماہرین کی رائے یہ ہے کہ امریکی جنگی دستوں کو فی الحال عراقی شہری علاقے خالی کرنے میں زیادہ جلدی نہیں کرنا چاہیئے۔

اسی پس منظر میں موصل کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی جنرل اوڈیئرنو نے کہا کہ: ’’ہم تمام شہروں سے باہر آجائیں گے۔ ہم کچھ تربیتی عملہ، مشیر اور رابطہ افسران وہاں ضرور رکھیں گے مگر تب موصل میں امریکی فوجی موجودگی اس سے زیادہ نہیں ہو گی۔‘‘

Großbritannien Irak Soldat bei Basra Tschüß
اگلے دو سالوں میں عراق سےامریکی فوج کے مکمل انخلاء کا عمل مکمل ہوجائے گاتصویر: AP

عراق میں امریکی فوجوں کے کمانڈر کا یہ نیا بیان اپنی جگہ لیکن کچھ عرصہ قبل خود انہوں نے ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر عراقی حکومت نے امریکی فوج سے موصل میں اپنے جنگی دستے تعینات رکھنے کی درخواست کی تو امریکہ اس پر غور کر سکتا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ مغربی عراق اور بغداد میں کمزور پڑنے کے بعد القاعدہ نے اب خود کو نینوا کے صوبے میں قدرے مضبوط بنا لیا ہے اور امریکی فوج کے مطابق دوبارہ مضبوط ہوتے ہوئے القاعدہ نیٹ ورک سے نمٹنا اب نینوا میں نئی صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہو گی۔

دریں اثنا پچھلے چند ماہ کے دوران عراق میں خودکش بم حملوں اور دیگر پر تشدد واقعات میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 355 کے قریب رہی تھی جبکہ مئی میں ایسے خونریز واقعات میں 124 افراد ہلاک ہوئے۔ سن 2003 سے اب تک عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 4300 ہوچکی ہے۔ ان میں سے مئی میں وہاں 24 امریکی فوجی مارے گئے جو کہ ستمبر 2008 کے بعد سے اب تک کسی ایک مہینے میں عراق میں امریکی فوجی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

مجموعی طور پر عراق میں اس وقت قریب ایک لاکھ 46 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ عراق میں امریکی فوجی آپریشن اگلے سال ستمبر میں مکمل ہوجائے گا جس کے بعد وہاں سے ان دستوں کا انخلا شروع ہو گا جو سن 2011 کے آخر تک تکمیل کو پہنچے گا۔ امریکی فوج کے منصوبوں کے مطابق ستمبر 2010 کے بعد 2011 تک تقریباﹰ 50 ہزار امریکی فوجی اس لئے عراق میں موجود رہیں گے کہ عراقی فوج کی تربیت کے فرائض انجام دے سکیں۔