1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد پر مکمل پابندی

مقبول ملک
23 اکتوبر 2016

عراقی پارلیمان نے اچانک ہونے والی ایک رائے شماری میں ارکان کی اکثریت کی حمایت سے ملک میں شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد پر مکمل پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ پابندی کے حامیوں کے مطابق یہ منظوری ملکی آئین کے عین مطابق ہے۔

https://p.dw.com/p/2RZtj
Irak neues Parlament 01.07.2014
بغداد میں عراقی پارلیمانتصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images

بغداد سے اتوار تئیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عراقی پارلیمان نے یہ فیصلہ ہفتہ بائیس اکتوبر کی رات کو کیا۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ اچانک پارلیمانی فیصلہ ایک طرف اگر ملک میں مذہبی اور نسلی اقلیتی گروپوں کو ناراض کر دے گا تو دوسری طرف یہی منظوری عراق میں بااثر مسلم مذہبی سیاسی جماعتوں کے لیے خوشی کا باعث بنے گی۔

مشرق وسطیٰ کی اس عرب ریاست میں شراب کی تیاری سے لے کر اس کی فروخت اور درآمد تک پر مکمل پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملکی قانون ساز ادارے کا یہ فیصلہ ریاستی آئین سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے کیونکہ عراقی آئین کے تحت کوئی بھی ایسی قانون سازی نہیں کی جا سکتی جو اسلامی احکامات سے متصادم ہو۔

دوسری طرف اس پابندی کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ یہ منظوری دراصل خود عراقی آئین سے متصادم ہے، جو یہ ضمانت دیتا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو اپنے رسم و رواج پر عمل پیرا رہنے کی اجازت ہو گی۔ یہ ناقدین اپنے موقف کی حمایت میں یہ دلیل بھی دیتے ہیں کہ شراب اسلام میں تو منع ہے لیکن دوسرے مذاہب میں نہیں، اس لیے اس پابندی کا اطلاق عراقی غیر مسلم شہریوں پر نہیں ہونا چاہیے۔

اس رائے شماری کے بعد بغداد میں ملکی پارلیمان کے ایک اہلکار اور ایک منتخب رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس پابندی کو عین آخری وقت پر ملکی بلدیاتی علاقوں اور اداروں سے متعلق اس مسودہ قانون میں شامل کیا گیا، جو کل ہفتے کی رات منظور کر لیا گیا۔

Flaschen Bacardi und Wodka
عراق میں ریستوراں کھلے عام مہمانوں کو شراب پیش تو نہیں کرتے لیکن وہاں کافی شراب نوشی کی جاتی ہےتصویر: Getty Images

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ عراق میں شراب پر ممکنہ پابندی کے مخالفین کو یہ امید ہی نہیں تھی کہ بلدیاتی اداروں سے متعلق قانون سازی سے کچھ ہی دیر پہلے اس پابندی سے متعلق شقوں کو بھی مجوزہ قانونی مسودے میں شامل کر لیا جائے گا۔ اسی لیے اس مسودے کی منظوری سے قبل اس شق پر کھل کر کوئی بحث بھی نہ ہو سکی۔

اس منظوری کے بعد طویل عرصے سے عراقی پارلیمان کے رکن چلے آ رہے ایک مسیحی سیاستدان یونادم  کنّا نے کہا، ’’پارلیمان کی طرف سے منظور کیے گئے قانونی مسودے کی شق نمبر 14 کے مطابق ملک میں ہر قسم کی شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔‘‘

یونادم کنّا نے بتایا، ’’اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی فرد کو 10 ملین سے لے کر 25 ملین دینار (8000 سے لے کر 20000 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔‘‘ کنّا نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اس متنازعہ قانون سازی کو ملک کی وفاقی عدالت میں چیلنج کریں گے۔

اے ایف پی کے مطابق عراقی ہوٹلوں اور ریستورانوں میں مہمانوں کو شراب پیش کرنے کی روایت کم از کم کھلے عام تو دیکھنے میں نہیں آتی تاہم عراق میں کافی زیادہ شراب نوشی کی جاتی ہے اور ملک میں بیئر اور متعدد دیگر قسموں کی شراب سازی کی فیکٹریاں بھی کام کر رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں