1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں چار عشرے بعد پہلی بار ملکہ حُسن کا انتخاب

امتیاز احمد20 دسمبر 2015

انیس دسمبر کی شام ہال مصنوعی دھوئیں سے بھرا ہوا تھا، پارٹی میں شراب نوشی کی اجازت نہیں تھی اور سوئمنگ سوٹ مقابلہ بھی نہ ہوا لیکن انیس سو بہتر کے بعد پہلی بار تالیوں کی گونج میں ’مِس عراق‘ کا انتخاب کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1HQfl
Irak Schönheitswettbewerb Frauen
تصویر: Reuters/A. Saad

جیوری کی طرف سے عراقی ملکہ حُسن سبز آنکھوں اور دراز قد والی بیس سالہ شیماء قاسم عبد الرحمان کو قرار دیا گیا۔ شیماء قاسم کا تعلق عراق کے کثیر النسلی شہر کرکوک سے ہے۔ یہ مقابلہ حسن عراقی دارالحکومت میں واقع بغداد ہوٹل میں منعقد کرایا گیا، جہاں عراقی اشرافیہ کے لوگ جمع تھے۔ اس مقابلے کے منتظمین میں سے ایک حمام العبیدی کا کہنا تھا، ’’ کچھ باہر کے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ہمیں زندگی سے محبت نہیں ہے۔‘‘

Irak Schönheitswettbewerb Frauen
تصویر: Reuters/A. Saad

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس مقابلے میں عراق کی درجنوں خوبصورت خواتین نے شرکت کی لیکن ہال میں موجود لوگوں نے سب سے زیادہ حمایت شیماء قاسم کی کی اور کھڑے ہو کر اس کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ وہاں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیس سالہ عراقی ملکہ حُسن کا کہنا تھا، ’’میں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوں کہ عراق آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ایونٹ تھا اور اس سے عراقیوں کے چہروں پر مسکراہٹ آئی ہے۔‘‘

یہ مقابلہ مغربی ملکوں میں ہونے والے مقابلوں سے ذرا مختلف تھا۔ اس میں ڈریس کوڈ کا خاص خیال رکھا گیا تھا۔ ان ماڈلز کو بغیر آستین کے کپڑے پہننے کی تو اجازت تھی لیکن یہ شرط بھی تھی کہ کپڑے گھٹنوں تک لمبے ہونے چاہییں۔ تاہم یہ مقابلہ وہ تمام معیارات پورا کرتا تھا، جن کی بنیاد پر مِس یونیورس کے مقابلے میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔

Irak Schönheitswettbewerb Frauen
تصویر: Reuters/A. Saad

شیماء قاسم کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مقبولیت کو تعلیمی سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں گی اور خاص طور پر ان علاقوں میں، جہاں لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے انسان آباد ہیں۔ یہ مقابلہ گزشتہ پورے ہفتے جاری رہا اور فائنل تک آٹھ خواتین پہنچیں۔ اسی مقابلے میں شریک کرد شہر سلیمانیہ کی بائیس سالہ سوزن امر کا کہنا تھا کہ یہ ایونٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عراق میں تباہی کے علاوہ بھی کچھ ہو رہا ہے، ’’میں نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ کسی ایسے مقابلے میں شرکت کی ہے لیکن یہ ایک ایسا تجربہ ہے، جس میں میں آئندہ بھی شامل ہونا چاہوں گی۔ میرے خیال سے عراق کو ایسی مزید تقریبات کی ضرورت ہے۔‘‘

Irak Schönheitswettbewerb Frauen
تصویر: Reuters/A. Saad

عراق میں آخری مرتبہ مقابلہ حسن 1972ء میں ہوا تھا۔ انٹرنیٹ پر موجود اس وقت کی ایک فوٹیج میں عراقی ماڈل وجدان برہان الدین کو مس یونیورس کے مقابلے میں شریک ہوتے وقت اپنا تعارف کرواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔