1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق کی اندرونی سلامتی کو لاحق ہونے والا نیا خطرہ

20 اپریل 2008

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اور انتہاپسند شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے درمیان اختلافات کی خلیج وسیع سےوسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔ تازہ پیش رفت سے ملکی کے اندر خانہ جنگی کے گہرے بادل منڈلانے لگے ہیں

https://p.dw.com/p/DlOb
انتہاپسند شیعہ راہ نما مقتدیٰ الصدر
انتہاپسند شیعہ راہ نما مقتدیٰ الصدرتصویر: AP

عراق بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی اپنے ہم مسلک انتہا پسند شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کی جارحانہ پالیسیوں سے نالاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ یا تو مرکزی سیاسی دھارے کا حصہ بنیں یا پھر اُن کی تنظیم کے مسلح افراد کو مکمل طور پرپابند کر دیا جئے۔

شاید اِسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے نوری المالکی بصرہ پر حکومتی کنٹرول کے خواہاں ہیں۔اُن ہی ہدایات پر جیشِ مہدی کے خلاف کاروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ بصرہ میں الصدر کی تنظیم کے قبضے میں سرکاری عمارتوں کو واگزر کروانے کا عمل بھی شروع ہے۔

ماہرین کے خیال میں یہ وزیر اعظم کی مہم جوئی بھی ہو سکتی ہے یا پھر وہ اندرون خانہ خود کواتنے مضبوط محسوس کر رہے ہیں کہ وہ اب بڑے سیاسی زعما پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش میں ہیں۔اب یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ نوری المالکی کی یہ کوشش کتنی کامیاب ہوتی ہے۔اِس صورت حال میں اب نئی پیچیدگیاں سامنے آنے لگی ہیں کیونکہ مقتدیٰ الصدر نے حکومتی افواج کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کردیا ہے۔

انتہاپسند شیعہ لیڈر نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ آخری وارننگ ہے اور پھر اِس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے ذمہ دار نوری المالکی ہوں گے۔ اُن کا یہ بیان بغداد کے صدر علاقے میں امریکی ،اوربرطانوی افواج کی مدد سے حکومتی فوج کی جاری کاروائی ہے۔

شاید موجودہ حالات کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائس اچانک آج اِتوار کو بغداد پہنچ گئی ہیں۔

صدر علاقے میںحکومتی اور اتحادی افراج کی حکمت عملی میں کامیابی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ وہ انتہائی آہستگی کے ساتھ اپنے مقصد کے حصول کی جانب رواں دواں ہیں۔ صدر علاقے کے جنوبی اطراف پر امریکی فوجی ایک دیوار بنانے میں مصروف ہیں جو کئی مقامات پر بارہ فٹ تک بلند ہو گی۔

اِس کنکریٹ کی دیوار کا مقصد اندر سے راکٹ داغنے کے سلسلے کو روکنا ہے۔ دفاعی حکمت عملی اپنی جگہ مگراس دیوار کی تعمیر سے وہاں کے رہائشی خاصے مظطرب دکھائی دیتے ہیں کیونکہ اب اُن کی آزادانہ نقل و حمل بھی باقاعدہ کنٹرول کی جا سکے گی۔

عراق کے مقدس شہر،نجف اشرف سے الصدر تحریک کے ترجمان صالح العبیدی نے تعمیر دیوار کی مذمت کی ہے اور کہا کہ وہاں کے لوگوںکواہم مقامات سے علیحدہ کرنے کی یہ کوشش ہے۔

عراق کی داخلی حالات کے تناظر میں نوری المالکی حکومت کے فیصلوں کے حوالے سے یہ بھی محسوس کیا جا رہا ہے کہ سنی عمائدین کی القائدہ سے پیچھے ہٹنے سے بھی وزری اعظم کی سیاسی ساکھ کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔ ایسا ہی وہ اپنے ہم مسلکوں سے چاہتے ہیں تا کہ عراق کے اندر امن و سلامتی کے خواب کوعملی شکل دی جا سکے۔

دوسری جانب تازہ اعداد و شمار کے مطابق عراق میں ہلاک ہونےوالے امریکی فوجیوں کی تعداد چار ہزار چالیس ہو گئی ہے۔

عراق میںعیسیائی آبادی پر القائدہ یا مزاحمت کاروں کے حملوں کے خلاف یورپ میں افسوس کے ساتھ اشتعال کے جذبات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔اِسی ہفتے کو عراقی عیسیائیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیئے بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں محتلف یورپی ملکوں کے ہزاروں افراد نے اتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔