1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ نے مانیٹرنگ ٹیم کے سربراہ کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کر دیا

30 دسمبر 2011

عرب ملک شام میں عرب لیگ تنظیم کے مبصرین نے ان شہروں کا دورہ شروع کردیا ہے، جہاں کے عوام بشار الاسد حکومت کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران مسلسل سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13beq
تصویر: dapd

شام کی اپوزیشن نے عرب لیگ کے مبصرین کی ٹیم کے سربراہ جنرل محمد احمد مصطفیٰ الضابی کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی الضابی کو مبصرین کی ٹیم کا سربراہ مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوڈان کی آمریت پسند حکومت کے سربراہ صدر عمر البشیر کے ساتھی ہیں اور ان کا ماضی صاف نہیں ہے۔ پیرس میں مقیم اسد حکومت کے اہم مخالف اور منحرف رہنما ہیثم مانا کا بھی کہنا ہے کہ الضابی کو ہٹانا اگر مسئلہ ہے تو پھر ان کی اتھارٹی کو محدود کردیا جائے۔ دوسری جانب عرب لیگ نے جنرل الضابی کو مبصرین کی ٹیم کا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تعیناتی کو تمام اراکین کی تائید حاصل ہے اور وہ یقیناً درست اور مناسب رپورٹ مرتب کریں گے۔

Mohamed Ahmed Mustafa Al-Dabi
جنرل محمد احمد مصطفیٰ الضابیتصویر: picture-alliance/dpa

عرب ملکوں کی تنظیم عرب لیگ کے ساٹھ مبصرین نے جمعرات کے روز بھی اسد حکومت کے خلاف نو ماہ سے جاری تحریک کے دوران متاثر ہونے والے شہروں کا دورہ کیا۔ یہ مبصرین مختلف ٹولیوں میں تقسیم ہیں۔ ان کے تین روز سے جاری دورے پر شام کی عوام  کے بیشتر حلقوں کی جانب سے عدم اعتماد سامنے آیا ہے۔ شام میں سرگرم افراد کو یقین نہیں ہے کہ مبصرین ایک شفاف رپورٹ مرتب کر سکیں گے۔

شام میں حکومت مخالفین کا خیال ہے کہ عرب لیگ کے مبصرین مسلسل اسد حکومت کے مقرر کردہ افراد کی معیت میں متاثرہ مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان مبصرین کو سکیورٹی کے تحت بھاری نفری دستیاب ہے۔ اس باعث ان کا براہ راست متاثرین کے ساتھ رابطہ مشکل ہو رہا ہے جو کریک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان حکومتی انتظامات کی وجہ سے سرگرم افراد مبصرین کے ساتھ رابطہ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ شام کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مبصرین اور تحریک کے سرگرم افراد کے درمیان رابطے کا فقدان ہے۔

Syrien Oppositionelle Demonstrationen
باب عمرو میں مظاہرہ کرنے والی خواتینتصویر: dapd

دورہ کرنے والی مبصرین کی ٹیم کے ایک رکن نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کو بتایا کہ شام کی صورت حال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔ اس رکن کے مطابق وسطی شامی شہر حمص پر بدستور شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومتی فوج کی شیلنگ حمص کے اس علاقے پر کی جا رہی ہے، جہاں فری سیریئن آرمی مورچہ بند ہے۔

Syrien Oppositionelle Demonstrationen
مظاہرین اور مبصرین میں براہ راست رابطہ ہونا ابھی باقی ہےتصویر: dapd

مبصرین کے دورے کے حوالے سے موصولہ بعض رپورٹوں کے مطابق انہوں نے حمص میں حکومتی تشدد کا تازہ عمل اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ مبصرین کو معلوم ہوا کہ کس طرح حکومتی سکیورٹی فورسز عام لوگوں پر فائرنگ کرتی ہے۔ مبصرین کی ایک ٹیم کے رکن نے باب عمرو میں لوگوں سے دریافت کیا کہ وہ اس تباہی کے باوجود کیونکر اس شہر میں رہنے پر مجبور ہیں۔

شام بھیجےگئے مبصرین کا چین کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ جب کہ امریکہ نے مطالبہ کیا ہےکہ ان مبصرین کو حکومت مخالف تحریک کے متاثرین سے رابطے کے لیے آزادانہ ماحول میسر کیا جائے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی دمشق حکومت سے ایسا ہی مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین ⁄ ،خبر رساں ادارے

ادارت:  عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں