1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ کا 19 واں سربراہ اجلاس

29 مارچ 2007

سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں جاری عرب لیگ کی سربراہ سمٹ میں اس بات پر عرب قیلدت نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کا عمل دوبارہ سے شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYH3
تصویر: AP

اِس میٹنگ میں عرب دنیا کو درپیش دوسرے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی جس میں عراق میں خانہ جنگی کی صورت حال اور شیعہ سنی کی تقسیم کو بھی خاصی اولیّت حاصل رہی۔ مشتر کہ اعلامیے میںعرب دنیا نے عالمی برادری کو جوہری ہتھیار سازی کے دوڑ سے بھی خبردار کیا ہے اور پر امن مقاصد کے لئے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کے حق کو تسلیم کرنے کے ساتھ ہر قسم کی انتہاپسندی اور تفرقہ بازی کو مسترد کیا گیاہے۔ عرب امن پلان ، بنیادی طور پر 2002 میں بیروت کے سربراہ اجلاس میں منظور کیے جانے والے عرب امن منصوبے کو دوبارہ فعال بنانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔ اس منصوبے کو اسرائیل پہلے مسترد کرچکا ہے۔ اسرائیل نے اس منصوبے کے حوالے یہ کہا ہے کہ وہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس منصوبے کو قبول کر سکتا ہے لیکن عرب دنیا کے لیڈروں نے اسرائیل کی اس شرط کو قبول کرنے سے انکار کیا۔

دوسری طرف اسرائیل کے نائب وزیر اعظم شمعون پیریز نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ اختلافی معاملات کو اسی صورت ختم کیا جاسکتا ہے۔ پیریز کے خیال میں کسی پہلو سے حکمیہ کلام میں علاقے کے مسئلے کا حل موجود نہیں ۔ مصر کے وزیر خارجہ احمد عبدل Gheitنے شمعون پیریز کے بیان پر تبصر ہ کرتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ اس کو منفی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی شروعات کے لئے اسرائیل کو اسے قبول کرنے میں کوئی تامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ عرب امن منصوبے کے قبول نہ ہونے سے علاقے میں تشدد کی لہر پیدا ہونے کے قوی امکان ہیں۔ عباس کے خیال میں امن کے حصول میںتاخیر وقت کا ضیاع ہو گا۔

ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لئے قائم چار فریقی گروپ کی ملاقات بھی موسم گرما سے پہلے ہوگی۔ یورپی پارلیمنٹ میں یونین کے خارجہ امور کے چیف خاوئیر زولانہ نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں عرب نمائندوں کے ساتھ اسرائیل بھی موجود ہو گا اور یہ اس حوالے سے اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ ہو گی۔