1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ کی سالانہ سمٹ آج اردن میں، بڑی پیش رفت متوقع نہیں

مقبول ملک
29 مارچ 2017

عرب ریاستوں کے سربراہان کی خطے میں مختلف تنازعات اور دہشت گردی جیسے مسائل کے حل کے لیے سالانہ سمٹ آج بدھ انتیس مارچ کے روز اردن میں ہو رہی ہے، جس میں ماہرین کے مطابق کسی بڑی پیش رفت کی کوئی امید نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2aC5q
Arabische Liga Mauretanien
گزشتہ برس ہونے والی عرب لیگ سمٹ کے شرکاءتصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency

عرب دنیا کے سربراہان مملکت و حکومت کا یہ سربراہی اجلاس بحیرہ مردار کے ساحلی تعطیلاتی مقام سویمہ میں ہو رہا ہے، جو عالمی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہو گا اور جس میں شریک 22 عرب حکمرانوں میں سعودی عرب کے شاہ سلمان بھی شامل ہیں۔

سویمہ سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش اور خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے لیے ان کے خصوصی مندوب شٹیفان دے مستورا کی شرکت بھی متوقع ہے۔ شام کی عرب لیگ میں رکنیت کئی برسوں سے معطل ہے۔

عرب لیگ کا نیا سربراہ بھی مصری

حوثی شیعہ ملیشیا پر حملے جاری رکھے جائیں گے: عرب لیگ

داعش کے خلاف متحدہ عرب فورس ضروری، نبیل العربی

اردن کے وزیر اطلاعات کے مطابق اس اجلاس کے شرکاء شام، عراق، لیبیا اور یمن میں جاری جنگوں کے علاوہ خطے میں دہشت گردی اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی اسرائیلی تنازعے کے بارے میں بھی مشورے کریں گے۔

اردن کے شہر عمان میں قائم القدس مرکز برائے سیاسی علوم کے بانی سربراہ اور معروف ماہر سیاسیات عریب الرنتاوی کے مطابق اپنے نتائج کے حوالے سے یہ عرب سمٹ ممکنہ طور پر اس تنظیم کے گزشتہ سربراہی اجلاسوں سے مختلف نہیں ہو گی۔

Syrien Zerstörung
شام کی چھ سالہ خانہ جنگی خطے کی ’جدید تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز بحران‘ بن چکی ہےتصویر: picture alliance/dpa/A. Muhammed

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’’عرب دنیا کا سیاسی نظام کمزور ہے، جسے تقسیم اور انتشار کا سامنا ہے اور جسے برس ہا برس کی خامیوں نے اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ اس تناظر میں سویمہ میں آج ہونے والی سمٹ میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔‘‘

عرب لیگ کے رکن بائیس ممالک کو 2011ء میں عرب اسپرنگ کے دور میں شروع ہونے والے بہت سے تنازعات کے حل کی کوششوں میں ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی اور اس بلاک کی رکن ریاستیں متعدد بحرانوں کی زد میں ہیں۔

ان میں سے سب سے بڑا تنازعہ شام کی چھ سالہ خانہ جنگی ہے، جو اب تک لاکھوں انسانوں کی جان لے چکی ہے اور جس کی وجہ سے کئی ملین انسان بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

خود عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بھی پیر ستائیس مارچ کے روز کہا تھا کہ عرب رہنما شامی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کریں، جو اب خطے کی ’جدید تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز بحران‘ بن چکی ہے۔