1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ممالک کے لئے اسرائیلی کھلاڑیوں کا ویزہ ایک مسئلہ

خبر رساں ادارے18 فروری 2009

اسرائیلی ٹینس سٹار اینڈی رَم کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزہ کے حصول کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ٹینس کے منتظمین کو اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئیے۔

https://p.dw.com/p/Gwjf
دبئی میں ہونے والے ٹینس ٹورنامنٹ میں اسرائیلی کھلاڑی شریک نہیں ہو پائیں گےتصویر: AP

اسرائیلی خاتون کھلاڑی شَاہر پیر Shahar Peerدبئی میں ہونے والے ٹینس ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہوں سکتیں کیونکہ دبئی انتظامیہ کی جانب سے انہیں ملک میں داخلے کا اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ رَم بھی اب تک منتظر ہیں کہ انہیں ویزہ جاری کیا جائے تو وہ ٹورنامنٹ میں شریک ہو پائیں۔

رَم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ’’ یہ سال کے بڑے ترین ٹورنامنٹس میں سے ایک ہے تو اس کے منتظمین کو کوئی راستہ ضرور نکالنا چاہئیےکہ اسرائیلی کھلاڑی اس میں شریک ہو سکیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ٹینس کے عالمی منتظمیں اور اداروں، ATP اورWTA کو یہ ذمہ داری اٹھانی ہو گی۔

دبئی، متحدہ عرب امارات میں واقع ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث دونوں ممالک کے شہری ایک دوسرے کے ملکوں میں سفر نہیں کر سکتے۔

پچھلے ماہ ختم ہونے والی غزہ جنگ کے بعد عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان پیدا شدہ کشیدگی سے صورت حال اور بھی سنگین ہو گئی ہے۔ متحدہ عرب امارت کے قانون کے مطابق صرف ایسے اسرائیلی شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے جن کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی ہو یا کوئی انتہائی انسانی نوعیت کے صورت حال پیش آ جائے۔

متحدہ عرب امارات کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو خصوصی اجازت نامے جاری کر دینے میں ملک کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں تاہم غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی کھلاڑیوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر انہیں اجازت نامے جاری نہیں کئے گئے۔

28 سالہ رَم، ٹینس کی ڈبل رینکنگ میں عالمی نمبر 11 ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ کچھ بھی کیا جائے، ٹورنامنٹ منسوخ کیا جائے یا مالی و دیگر پابندیاں عائد کی جائیں یا کچھ بھی۔ مگر کچھ نہ کچھ کئے جانے کی ضرورت ضرور ہے تاکہ یہ مسائل دوبارہ پیدا نہ ہوں۔‘‘

رَم کا کہنا تھا کہ جنگ واقعی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور وہ متحدہ عرب امارات کے حکومتی موقف اور صورت حال سے بھی آگاہ ہیں تاہم اگر کوئی ملک عالمی سطح کے کسی ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہو تو اسے عالمی رینکنگ میں شامل کھلاڑیوں کی ٹورنامنٹ میں شرکت کو یقینی بنانا چاہئیے۔

رَم نے کہا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ سیاسی پیچیدگیوں کے سائے کھیلوں پر بھی پڑنے لگے ہیں۔